Book Name:Khwaja Garib Nawaz Aur Neki Ki Dawat
نرالے تھے ، اللہ والوں کا یہ مبارک انداز ہے کہ یہ بُرائی کا جواب بُرائی سے نہیں بلکہ بھلائی سے دیا کرتے ہیں ، اللہ پاک ہمیں بھی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
قرآن کریم میں ارشاد ہوتا ہے :
اِدْفَعْ بِالَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُ السَّیِّئَةَؕ- (پارہ18 ، سورۂ مؤمنون : 96)
ترجَمۂ : سب سے اچھی بھلائی سے برائی کو دفع کرو۔
آئیے ! محبت ِ خواجہ غریب نواز میں ڈوب کر نعرے لگاتے ہیں :
خواجۂ خواجگاں! غریب نواز ، غریب نواز قبلۂ عارِفاں! غریب نواز ، غریب نواز
سیدِ زاہِداں! غریب نواز ، غریب نواز زینتِ عارِفاں! غریب نواز ، غریب نواز
مُرشِدِ ناقصاں! غریب نواز ، غریب نواز رہبرِ کامِلاں! غریب نواز ، غریب نواز
اے شہِ صالحاں! غریب نواز ، غریب نواز ہم پہ ہوں مہرباں! غریب نواز ، غریب نواز
اے عاشقانِ رسول ! اللہ والوں کے یہی اعلیٰ اَخلاق ہیں جنہیں دیکھ کر کافِر کلمہ پڑھتے تھے ، انہی اعلیٰ اَخْلاق کے ذریعے دِین اسلام کی روشنی دُنیا بھر میں پھیلی ہے* کاش! ہمیں بھی نیکی کی دعوت عام کرنے کا جذبہ نصیب ہو جائے* اے کاش! ہمیں اچھے اخلاق نصیب ہو جائیں* ہم بھی معاف کرنے والے بنیں* جو ہم سے بُرائی کرےہم اس کے ساتھ اچھائی سے پیش آیا کریں* کاش! کاش! ہمارے اخلاق سنور جائیں اور نرمی کے ساتھ ، پیار کے ساتھ ، حکمتِ عملی کے ساتھ نیکی کی دعوت کی دُھومیں مچانے والے بن جائیں۔
میں مبلغ بنُوں سنّتوں کا ، خُوب چرچا کروں سنّتوں کا
یاخُدا! درس دوں سنّتوں کا ، ہوکرم! بَہرِخاکِ مدینہ([1])