Book Name:Khwaja Garib Nawaz Aur Neki Ki Dawat

اللہُ اَکْبَر! یہ ہے سُنّتِ سے محبت...!! اللہ پاک ہمیں بھی پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی پیاری پیاری سُنتوں سے بےپناہ محبت نصیب فرمائے۔ ایک مسئلہ کی وضاحت سُن لیجئے! حضرت فضیل بن عیاض رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ سے وُضُو کی ایک سُنّت رِہ گئی تو آپ نے نماز دہرائی ، یہ آپ کا تقویٰ ہے ، ورنہ وُضُو کی سُنّت رِہ جائے تو اگرچہ سُنّت پر عَمَل کا ثواب نہیں ملتا ، البتہ نماز ہو جاتی ہے اور دہرانے کی بھی حاجت نہیں۔

مِری عادتیں ہوں بہتر ، بنوں سُنَّتوں کا پیکر                   مجھے متقی بنانا مَدنی مدینے والے

تِری سنّتوں پہ چل کر ، مری روح جب نکل کر       چلے تُو گلے لگانا مَدنی مدینے والے

شہا!ایسا جذبہ پاؤں کہ میں خوب سیکھ جاؤں         تری سنّتیں سکھانا مَدنی مدینے والے([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

نمازِ اشراق سے متعلق درسِ خواجہ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ

ایک دِن خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے دَرْس دیتے ہوئے فرمایا : اللہ پاک سے محبّت کرنے والوں کا طریقہ ہے کہ صبح (یعنی فجر) کی نماز ادا کر کے سورج نکلنے تک جائے نماز پر بیٹھے رہتے ہیں ، ان کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ اللہ پاک کی بارگاہ میں مقبول ہو جائیں اور ان پر ہر وقت انوار کی تجلی رہے ، ایسا شخص جب صبح کی نماز ادا کر کے جائے نماز پر بیٹھا رہتا ہے تو فرشتے کو حکم ہوتا ہے کہ جب تک یہ نہ اُٹھے ، اس وقت تک اس کے پاس جاکر اس کی بخشش مانگ۔

پھر خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اس بارے میں ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے


 

 



[1]...وسائِلِ بخشش ، صفحہ : 428۔