Book Name:Hazrat Salman Farsi Ki Duniya Se Be Raghbati

اللہ پاک ہم سب کو ناحق سُوال سے بچائے اور ہمیشہ اپنی محنت کی کمائی کھانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖنَ صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم۔   

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

آخری وقت رونے کا سبب

پیارے اسلامی بھائیو! صحابئ رسول حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہُ عَنْہ مدائِن کے گورنر تھے ، اس کے باوُجُود آپ نےسادہ زِندگی بسر فرمائی ، آپ نے کبھی اپنے لئے دُنیوی مال جمع نہ فرمایا۔  روایات میں ہے : حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہُ عَنْہ مَرَضُ الموت میں مبتلا تھے ، حضرت سعد بن ابی وقاص رَضِیَ اللہُ عَنْہ آپ کی عیادت کے لئے تشریف لے گئے ، دیکھا کہ حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہُ عَنْہ رَو رہے ہیں۔ حضرت سعد بن ابی وقاص رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے پوچھا : اے سلمان! آپ کیوں روتے ہیں؟ آپ تو حوضِ کوثَر پر اپنے دوستوں (یعنی صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان) اور جانِ عالَم ، نورِ مجسم صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم سے ملنے والے ہیں؟ حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے فرمایا : میں موت کے ڈر یا دُنیا چُھوٹنے کی وجہ سے نہیں رَو رہا بلکہ میں تو اس وجہ سے رَو رہا ہوں کہ میرے ارد گرد کثیر ساز و سامان پڑا ہوا ہے حالانکہ میرے خلیل ، حضرت مُحَمَّد مصطفےٰ صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے ہم سے وعدہ لیا تھا کہ   تمہارے پاس دُنیاوی سامان صِرْف اتنا ہو جتنا ایک مسافِر کے پاس ہوتا ہے۔

راوِی کہتے ہیں : اس وقت حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہُ عَنْہ کے پاس جو سامان تھا وہ صِرْف ایک برتن تھا جو وُضُو کرنے یا کپڑے دھونے کے کام آتا تھا۔ ([1])


 

 



[1]...اللہ والوں کی باتیں ، جلد : 1 ، صفحہ : 364۔