Book Name:Hazrat Salman Farsi Ki Duniya Se Be Raghbati

بھیجتے ہیں ، لہٰذا اللہ پاک سے ڈرو اور امانت ادا کر دو۔   عرض کیا : حُضُور! یہ ہمارا ساز و سامان ہے ، اسے آپ جیسے چاہیں استعمال فرما لیں ، البتہ حضرت ابودَرْداء رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے آپ کے لئے کوئی تحفہ نہیں بھیجا۔ فرمایا : مجھے تمہارے مال کی کوئی ضرورت نہیں ، مجھے تو بس وہ تحفہ ہی چاہئے جو میرے بھائی نے بھیجا ہے۔ اب تو ان دونوں حضرات نے قسم ہی اُٹھا لی ، عرض کیا : اللہ پاک کی قسم! حضرت ابودَرْداء رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ  نے کوئی تحفہ نہیں بھیجا۔ جب ہم وہاں سے آنے لگے تو انہوں نے صرف اتنا فرمایا تھا کہ عراق میں ایک ایسے صحابیِ رسول رہتے ہیں کہ جب وہ سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی خِدْمت میں تنہا ہوتے تو حُضُورِ اکرم ، نورِ مجسم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کو کسی دوسرے کی حاجت نہیں ہوتی تھی ، جب تم ان سے ملو تو انہیں میرا سلام کہنا۔

حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ  نے فرمایا : یہی تو وہ تحفہ ہے جس کا میں مطالبہ کر رہا تھا ، سلام سے بڑھ کر اَفْضَل تحفہ کیا ہو گا؟ سلام بابرکت اور پاکیزہ ہے۔ ([1])

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

حکایت سے ملنے والے مدنی پھول

(1) : صحابہ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی باہمی محبت

اے عاشقانِ رسول! غور فرمائیے! صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی آپس میں کیسی گہری محبت تھی ، یہ مبارک لوگ جب آپس میں مِل کر بیٹھتے تب تو ان کی محبتوں کا عالَم ہی جُدا ہوتا ، اس کے ساتھ ساتھ جب یہ ظاہراً جسمانی طور پر دُور ہوتے ، اس وقت بھی ایک دوسرے سے انتہائی محبت رکھتے ، ایک دوسرے کو دُعاؤں میں یاد رکھتے اور ایک دوسرے


 

 



[1]...معجمِ کبیر ، جلد : 6 ، صفحہ : 219 ، حدیث : 6058۔