Book Name:Ibadat Ki Lazzat Kaisay Hasil Ho?

جب دیکھا کہ یہ اکیلے نہیں ہیں ، ان کے رُفَقَا بھی ساتھ ہی ہیں تو وہ فوراً بھاگ گیا۔ ادھر مہاجر صحابی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ  نے اپنے ساتھی کو زخمی حالت میں دیکھا تو جلدی جلدی ان کے جسم سے تیر نکالے اور پوچھا : آپ پر دُشمن نے حملہ کیا تو آپ نے مجھے جگایا کیوں نہیں؟    اس پر قرآن و نماز کے شیدائی اس انصاری صحابی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ  نے کہا : میں نے نماز میں ایک سُورت کی تِلاوت شروع کی تھی ، میں نے یہ گوارا نہ کیا کہ سُورت کو ادھورا چھوڑ کر نماز توڑ ڈالوں۔ خُدا کی قسم! اگر مجھے حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے پہرے کی ذِمّہ داری نہ دی ہوتی تو میں اپنی جان دے دیتا لیکن سُورت ضرور مکمل کرتا۔ ([1])

عبادت میں ، ریاضت میں ، تلاوت میں لگا دے دل                 رجب کا واسِطہ دیتاہوں فرما دے کرم مولیٰ([2])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

(2) : حضرت عُرْوہ بن زبیر اور لذّتِ عبادت

حضرت عُرْوہ بن زبیر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ  کے پاؤں میں ایک مرتبہ آکِلَہ ہو گیا ، (آکلہ اس پھوڑے کو کہتے ہیں ، جس سے گوشت سَڑ کر جھڑنے لگتا ہے) ،  چنانچہ طبیبوں(Doctors)نے یہ تجویز کیا کہ حضرت عروہ بن زبیر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ  کا پاؤں کاٹ دیا جائے تاکہ یہ زخم پُورے جسم میں پھیل نہ جائے لیکن حضرت عُرْوَہ بن زبیر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ  اس پر راضِی نہ ہوئے اور مسلسل انکار ہی کرتے رہے۔ آخر ڈاکٹر حضرات سے کہا گیا : جب یہ نماز پڑھ رہے ہوں ، تب ان کا پاؤں کاٹ دینا۔ ڈاکٹروں نے ایسا ہی کیا ، حضرت عُرْوہ بن زبیر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ  نماز ادا فرما رہے تھے کہ آپ کاپاؤں مبارک کاٹ دیا مگر قربان جائیے! حضرت عُرْوہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ  اتنی دِل جمعی کے ساتھ محو  نماز تھے کہ آپ کو پاؤں کٹ جانے کا اِحْسَاس تک نہ ہوا۔ ([3])


 

 



[1]...عیون الحکایات ، حصہ اول ، صفحہ : 33و34۔

[2]...وسائل بخشش ، صفحہ : 98۔

[3]...المدخل لابن الحاج ، جلد : 2 ، صفحہ : 190۔