Book Name:Ibadat Ki Lazzat Kaisay Hasil Ho?

حضرت اِبْنِ اَبُو مُلَیْکه رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : خدا کی قسم! میں نے عبد اللہ بن زبیر رَضِی اللہُ عَنْہُمَا جیسا کوئی نہ دیکھا ، ایک دِن آپ نماز ادا فرما رہے تھے کہ مَنْجَنِیْق (یعنی پتھر پھینکنے کے توپ جیسے آلے) سے چلایا ہوا ایک پتھر آپ کی داڑھی اور سینے کے درمیان سے گزرا ،  مگر حضرت عبد اللہ بن زبیر رَضِی اللہُ عَنْہُمَا ایسے خشوع و خضوع کے ساتھ نماز ادا فرما رہے تھے کہ خُدا کی قسم! آپ کی آنکھوں میں کوئی خوف دیکھنے میں نہ آیا اور نہ ہی قراءَت میں کوئی فرق ہوا ، آپ جیسے اطمینان کے ساتھ نماز ادا فرما رہے تھے ، اسی طرح ادا فرماتے رہے۔ ([1])

(5) : حضرت رابعہ بصریہ اور لذّتِ عبادت

حضرت رابعہ بصریہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہَا  دِن رات عبادت میں مَصْرُوف رہنے والی وَلِیّہ ہیں ، آپ روزانہ ایک ہزار نوافِل ادا کیا کرتی تھیں اور آپ نے 50 سال ایسے گزارے کہ کبھی تکیے پر سَر نہ رکھا۔ تَنْبِیْهُ الغَافِلِیْن میں ہے : ایک روز حضرت رابعہ بصریہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہَا  نماز ادا کر رہی تھیں ، جب آپ سجدہ میں گئیں تو چٹائی کا تنکا آپ کی آنکھ میں چلا گیا ، آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہَا اس دِل جمعی کے ساتھ بارگاہِ اِلٰہی میں متوجہ تھیں کہ جب تک نماز میں رہیں تنکے کا احساس تک نہ ہوا۔ ([2])

میر عبد الواحِد بالگرامی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ لکھتے ہیں : نماز کے بعد آپ نے کسی سے فرمایا : دیکھو تو میری آنکھ میں کوئی چیز کھٹک رہی ہے۔ دیکھا گیا تو مُصَلّے کا نوکیلا تنکاآنکھ میں گھس گیا ہے اور اس سے آنکھ زخمی ہو چکی ہے۔ ([3])


 

 



[1]...تاریخ دمشق ، جلد : 28 ، صفحہ : 173۔

[2]...تنبیہ الغافلین ، صفحہ : 308۔

[3]...سبع سنابل ، صفحہ : 93۔