Book Name:Ibadat Ki Lazzat Kaisay Hasil Ho?

حاصِل نہیں کر سکتا ، جب تک یہ 4 کام نہ کر لے : (1) : عبادت اچھی نیت سےشروع کرے (2) : عبادت کی توفیق ملی ، یہ اللہ پاک کی نعمت ہے ، اس پر نگاہ رکھے (3) : خَشِیَّت (یعنی دِل میں خوفِ خُدا) رکھ کر عبادت کرے (4) : اَوَّل سے آخر تک اِخْلاص اپنائے (ریاکاری نہ کرے)۔  کیونکہ جو بندہ اچھی نیت سے عِبَادت شروع کرتا ہے ، وہ جان لیتا ہے کہ اس نیکی کی توفیق مجھے اللہ پاک ہی نے بخشی ہے اور جب بندہ اللہ پاک کی نعمت پر نگاہ رکھتا ہے تو شکر گزار رہتا ہے ، پس شکر کی برکت سے نعمت میں اِضَافہ کر دیا جاتا ہے اور جب بندہ خشیت کے ساتھ عِبَادت کرتا ہے تو اس کے لئے ثواب واجِب (یعنی لازم) کر دیا جاتا ہے اور عبادت کرنے کا دُنیا میں اجر اور ثواب یہی ہے کہ بندے کو عبادت میں لذت ملتی ہے اور جب بندہ عبادت کو پُورے اِخْلاص کے ساتھ مکمل کرتا ہے تو اللہ پاک اس کا عَمَل قبول فرما لیتا ہے اور عَمَل کے قبول ہو جانے کی علامت یہ ہے کہ اسے مزید اور اعلیٰ نیکی کی توفیق بخشی جاتی ہے۔ ([1])

سخت دِلی لذّتِ عبادت میں رُکاوٹ ہے

 اے عاشقانِ رسول ! عِبَادت میں لذّت نصیب نہ ہونے کا سب سے اَہَم اور بنیادی سبب دِل کی سختی ہے ، اگر ہمیں دِل کی نرمی نصیب ہو جائے تو اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! عبادت کی لذّت خود ہی مِل جائے گی۔  لہٰذا جو عبادت کی لذّت چاہتا ہے ، اسے چاہئے کہ اپنا دِل نرم کرے ، ایسے اَعْمَال اپنائے جو دِل کو نرم کرتے ہیں کیونکہ ہر وہ کام جو دِل کی نرمی کا ذریعہ ہے ، اس کی برکت سے عبادت کی لذّت بھی نصیب ہوتی ہے اور ہر وہ کام جو دِل کی سختی کا سبب ہے وہ لذّتِ عبادت سے محروم کرتا ہے۔


 

 



[1]...تنبیہ الغافلین ، صفحہ : 341۔