Book Name:Ibadat Ki Lazzat Kaisay Hasil Ho?

غیب سے انگور ظاہِر ہوئے

حضرت لَیْث بن سعد رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہِفرماتے ہیں :  حج کا موسم تھا ، میں نے مکہ مکرمہ میں نمازِ عصر ادا کی اور اَبُو قبیس نامی پہاڑ پر چلا گیا ، پہاڑ کی چوٹی پر میں نے دیکھا : ایک نیک بزرگ بیٹھے دُعا کر رہے تھے ، اُنہوں نے پہلے یَا رَبّ کہہ کر اللہ پاک کو پُکارا اور مسلسل یَا رَبّ یَارَبّ ہی کہتے رہے ، یہاں تک کہ اُن کی سانس ٹوٹ گئی ، پھر اُنہوں نے یَارَبَّاہٗ کہنا شروع کیا ، اب کی بار بھی یَارَبَّاہٗ یَا رَبَّاہٗ کہتے کہتے اُن کی سانس ٹوٹ گئی ، پھر اُنہوں نے یَا اللہ یَا اللہکہنا شروع کیا ، یہاں تک کہ سانس ٹوٹ گئی ، پھر یَا حَیُّ یَاحَیُّ کہہ کر اللہ پاک کو پُکارا ، پھر یَا رَحِیْمُ یَارَحِیْمُ کہنا شروع کر دیا اور آخر میں اُنہوں نے یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمین کہہ کر اللہ پاک کو پُکارا ، یُوں اُنہوں نے سات بار کیا ، آخر میں اللہ پاک کے حُضُور جو چاہا دُعا کی۔ میں قریب ہی چھپ کر کھڑا یہ سب دیکھ رہا تھا۔

ابھی اس نیک  بزرگ کی دُعا پُوری بھی نہ ہوئی تھی کہ اچانک غیب سے انگوروں کا ایک گُچھا اور 2 نئی چادریں ظاہِر ہوئیں۔ یہ وہ موسم تھا کہ انگور کہیں بھی دستیاب نہ تھے ، دُعا پُوری کرنے کے بعد اُس نیک  بزرگ نے انگور کھانا شروع کئے ، اب میں اُس نیک بزرگ کے قریب  گیا اور عرض کیا : آپ دُعا مانگ رہے تھے تو میں آمین کہہ رہا تھا ، لہٰذا مجھے بھی انگوروں  میں شریک کر لیجئے! اُس نیک بزرگ نے فرمایا : میرے پاس آؤ! کھاتے جاؤ مگر کوئی دانہ بچا کر مت رکھنا۔ حضرت لَیْث بن سعد رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : میں نے انگور کھانا شروع کئے ، یہ انتہائی لذیذ انگور تھے ، میں نے کبھی ایسے انگور نہیں کھائے تھے اور حیرت کی بات یہ تھی کہ میں نے جی بھر کر انگور کھا لئے مگر ان میں سے ایک بھی دانہ کم نہ ہوا۔