Book Name:Ibadat Ki Lazzat Kaisay Hasil Ho?

وَحْشت کی طرف تَوَجُّہ نہیں جاتی *  قبرمیں جب نَکِیْرَیْن (یعنی فرشتے) سوال پوچھیں گے اس تنہائی میں ، وحشت میں کیا جواب دینا ہے؟ کیسے دے پائیں گے؟ * قیامت کی گرمی میں ہمارا کیا بنے گا؟ * جب اعمال نامہ کھولا جائے گا ، اس وقت کیا حال ہو گا؟ * پُل صِراط سے کیسے گزریں گے؟ * آہ! جنّت ٹھکانا ہو گا یا جہنّم میں جانا ہو گا؟ * ہماری تَوَجُّہ اگر نہیں ہوتی تو ان باتوں کی طرف نہیں ہوتی۔

 کاش! ہم فِکْرِ آخرت والے بن جائیں ، کاش! عبادت کا ذوق مِل جائے ، کاش! صد کروڑ کاش! دُنیا کی محبت دِل سے نکل جائے ، کاش! اللہ پاک کی رضا پانے کی فِکْر مل جائے۔

تاج و تخت و حکومت مت دے          کثرتِ مال و دولت مت دے

اپنی رضا کا دیدے مُثردہ                   یا اللہ! مری جھولی بھر دے([1])

ہماری زِندگی کا مقصد

پارہ 27 ، سُوْرَۃُ الذَّارِیَات ، آیت : 56 میں اللہ پاک فرماتا ہے :

وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ(۵۶)  (پارہ : 27 ، سورۂ ذاریات : 56)

ترجمہ : اور میں  نے جنّ اور آدمی اسی لئے بنائے کہ میری عبادت کریں۔

اس آیت سے معلوم ہوا کہ ہم اس دُنیا میں اللہ پاک کی عِبَادت ہی کے لئے آئے ہیں۔ لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم عِبَادت کو ہر چیز سے بڑھ کر اہمیت دیں ، باقِی کچھ چُھوٹتا ہے تو چُھوٹے ، عِبَادت میں سستی ہر گز نہ آنے دیں ۔  حضرت سفیان بن عُیَیْنَہ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : حضرت قیس بن مسلم رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی عادت تھی کہ آپ رات بھر نمازیں پڑھتے رہتے ، سحری کے وقت بیٹھ جاتے


 

 



[1]...وسائل بخشش ، صفحہ : 123۔