Book Name:Ibadat Ki Lazzat Kaisay Hasil Ho?

اور اللہ پاک کے حُضُور گریہ و زاری کرتے (یعنی آنسو بہاتے ہوئے) کہتے : یہ وہ کام ہے ، جس کے لئے ہمیں پیدا کیا گیا ، خدانخواستہ اگرہمارا اِخْتتام خیر کے ساتھ نہ ہوا تو ہم ہلاک ہو جائیں گے۔ ([1])

گر تُو ناراض ہوا میری ہلاکت ہوگی                 ہائے! میں نارِ جہنم میں جلوں گا یاربّ!

عفْو کر اور سدا کے لئے راضی ہوجا                 گر کرم کر دے  تُو جنت میں رہوں گا یاربّ!

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                   صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

سب سے لذیذ چیز کیا ہے؟

 اے عاشقانِ رسول ! اللہ پاک ہمیں عبادت و ریاضت کی توفیق عطا فرمائے۔ یقین مانیئے! دُنیا میں جو کچھ موجود ہے ، اللہ پاک کی عِبَادت اس سب سے بڑھ کر لذیذ ہے۔  مسئلہ یہ ہے کہ ہم دُنیوی لذّتوں میں کھو گئے ، عِبَادت و ریاضت کی جو اہمیت ہے ، ہم نے وہ اہمیت اسے نہیں دی ، اس لئے ہمیں دُنیوی کاموں میں جو لذّت ملتی ہے ، عِبَادت میں ویسی لذّت نہیں ملتی۔ اگر ہم عِبَادت کرنے والے بن جائیں تو اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! عِبَادت کی ایسی لذّت نصیب ہو گی کہ عِبَادت کئے بغیر زِندہ رہنا دُشوار لگے گا۔  اللہ پاک کے ایک نیک بندے جو کثرت سے عِبَادت کیا کرتے تھے ، وہ فرماتے ہیں : جو لذّت و نعمت ہمیں نصیب ہے ، اگر دُنیوی بادشاہ اسے پہچان لیتے تو وہ تلواروں کے ذریعے ہم سے جنگ کرتے۔ ([2])

یعنی دُنیوی بادشاہ جس طرح تاج و تخت پر قبضہ جمانے کے لئے آپس میں جنگ کرتے ہیں ، اگر انہیں معلوم ہو جاتا کہ عِبَادت میں کیسی لذّت ہے تو وہ تاج و تخت کے نہیں بلکہ لذّتِ عِبَادت کے شیدائی ہو جاتے۔


 

 



[1]...صفۃ الصفوۃ ، جزء : 3 ، جلد : 2 ، صفحہ : 84۔

[2]...صفۃ الصفوۃ ، جزء : 4 ، جلد : 2 ، صفحہ : 135۔