Book Name:Faizan e Ameer Muawiya

کے متعلق یہ تاثرات ہوں کہ یہ ہدایت یافتہ بننے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں ، ہدایت دینے والا بننے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں تو بتائیے! ہم غلاموں کا اس شخصیت کے متعلق کیا نظریہ ہونا چاہئے؟ یقیناً ہمارا نظریہ وہی ہونا چاہئے جس کے ہم نعرے لگاتے ہیں :

مخلص و باوَفَا!       حضرت معاویہ       باعَمَل بےریا!      حضرت معاویہ

جنّتی بےشُبہ!       حضرت معاویہ       باخُدا باصفا!          حضرت معاویہ

امیر معاویہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ کے دو اعلیٰ اَوْصاف

ایک طَوِیل حدیثِ پاک ہے ، جس میں پیارے نبی ، مکی مدنی ، مُحَمَّد عربی صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے خصوصی اَوْصَاف بیان فرمائے ہیں ،   اس حدیثِ پاک میں حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ کے 2 خصوصی اَوْصاف بیان کرتے ہوئے رسولِ اکرم ، نُورِ مجسم صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : وَ مُعَاوِیَۃُ بْنُ اَبِی سُفْیَان اَحْلَمُ اُمَّتِی وَ اَجَوَدُهَا اور معاویہ بن ابو سفیان میری اُمَّت میں سب سے بڑھ کر حِلْم والے اور بہت سخی ہیں۔  ([1])

اے عاشقانِ رسول! یہ بھی بڑی ایمان افروز حدیثِ پاک ہے ، پیارے  آقا ، نور والے مصطفےٰ صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے بظاہِر  حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ کے صِرْف 2 اَوْصَاف بیان فرمائے ہیں مگر حقیقت میں یہ صِرْف 2 وَصْف نہیں بلکہ اَوْصافِ امیر معاویہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ کی گویا پُوری کتاب ہے۔ عُلَما فرماتے ہیں : ان دو اَوْصافِ امیر معاویہ میں غور کرو! حِلْم اور جُود (یعنی کمالِ سخاوت) یہ دو نوں وہ اَوْصاف ہیں کہ جس بندے میں یہ وَصْف پائے جائیں وہ تمام باطنی امراض سے پاک و صاف ہو جاتا ہے۔


 

 



[1]...بغیۃ الباحث ، کتاب : المناقب ، باب : فیما اشترک فیہ ، جلد : 1 ، صفحہ : 893 ، حدیث : 965۔