Book Name:Faizan e Ameer Muawiya

جنّتی بےشُبہ!       حضرت معاویہ       باخُدا باصفا!          حضرت معاویہ

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ اور محبتِ اَہْلِ بیت

امیر معاویہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ کی امامِ حَسَن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ سے محبت

حضرت اِبْنِ بُرَیدہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ فرماتے ہیں : ایک مرتبہ امام حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ حضرت امیرمعاویہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ کے پاس تشریف لائے ، حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ نے امامِ حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ سے کہا : آج میں آپ کو وہ نذرانہ پیش کروں گا جو کبھی کسی نے دوسرے کو نہ کیا ہو گا۔ پھر حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ نے 4 لاکھ دِرْہم  پیش فرمائے۔ ([1])

مشہور مفسر قرآن ، حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ نقل فرماتے ہیں : ایک بارحضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ نے امامِ حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ کی خدمت میں 40 کروڑ رقم بطور نذرانہ پیش کیا۔ جب امام حَسَن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ حضرت امیرمعاویہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ کے پاس آتے تو امیر معاویہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ انہیں اپنی جگہ بٹھاتے ، خود سامنے ہاتھ باندھ کر کھڑے ہو جاتے ، کسی نے پوچھا : آپ ایسا کیوں کرتے ہیں؟ فرمایا : امامِ حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ ہم شکلِ مصطفےٰ صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم ہیں ، میں اس مشابہت کا احترام کرتا ہوں۔ ([2])

حسنینِ کریمین کے استقبال کا مبارک انداز

حضرت محمد بن یعقوب رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ فرماتے ہیں : حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ کی جب بھی امامِ حَسَن مجتبیٰ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ یا امام حسین رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ سے ملاقات ہوتی تو استقبال کرتے ہوئے


 

 



[1]...سیر اعلام النبلاء ، معاویہ بن ابی سفیان ، جلد : 4 ، صفحہ : 309۔

[2]...مرآۃ المناجیح ، جلد : 8 ، صفحہ : 461۔