Book Name:Faizan e Ameer Muawiya

فرماتے : مَرْحَباًوَ اَھْلاً بِاِبْنِ رَسُولِ اللہ! یعنی خوش آمدید! خوش آمدید! اے شہزادۂ مصطفےٰ...! ([1])

وہ اَہْلِ بیت کے مُحِبّ ، وہ اَہْلِ بیت کے حبیب          دو آتشہ ہوئی ہے یوں وجاہتِ معاویہ

وضاحت : حضرت امیر معاویہ اَہْلِ بیت سے محبت کرتے ہیں اور اَہْلِ بیتِ کرام حضرت امیر معاویہ سے محبت کرتے ہیں ، یُوں حضرت امیر معاویہ اَہْلِ بیتِ کرام کا مُحِبّ ہونے کی بھی فضیلت حاصِل ہے اور محبوب ہونے کی فضیلت بھی حاصِل ہے۔ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ

وِصَالِ امیر معاویہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ

پیارے اسلامی بھائیو! جنّتی صحابی حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ 78 سال اس دُنیامیں تشریف فرما رہے ، آخر 60 ہجری کو رجب المرجب کے مبارک مہینے میں جمعرات کے دِن اس دُنیا سے رخصت ہوئے۔   آپ کا مزار مبارک دمشق میں بابُ الصَّغِیر کے پاس ہے ، آپ کے مزار مبارک کے ارد گرد ایک عالی شان عِمَارت تعمیر کی گئی ہے ، ہر پیر اور جمعرات کو مزار مبارک کھولا جاتا ہے اور خاص و عام مزار مبارک پر حاضِری کی سَعَادت پاتے ہیں۔ ([2])

وِصَالِ امیر معاویہ کی ایمان افروز کیفیات

روایات میں ہے : وِصال مبارک سے پہلے حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ نے فرمایا : مجھے بٹھاؤ! چنانچہ آپ کو بٹھا دیا گیا ، پھر آپ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ اللہ پاک کا ذِکْر اور تسبیح کرنے لگے۔ ([3])  

روایات میں یہ بھی ہے کہ حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ کے پاس سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کی قمیض مبارک ، کچھ تراشے ہوئے مبارک ناخُن اور مُوئے


 

 



[1]...طبقات ابن سعد ، الحسین بن علی ، جلد : 6 ، صفحہ : 409۔

[2]...فیضان امیر معاویہ ، صفحہ : 246۔

[3]...لباب الاحیاء ، باب : الاربعون فی ذکر الموت ، فصل : فی کلام المحتضرین ، صفحہ : 352۔