Book Name:Faizan e Ameer Muawiya

مقدس تھے ، اپنے مَرضُ الموت میں حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ نے وصیت فرمائی کہ جب میرا انتقال ہو جائے تو رسولِ اکرم ، نورِ مجسم صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کی قمیض مبارک میرے بدن کے ساتھ ملا دینا اور مبارک ناخنوں کو باریک کر کے میری آنکھوں پر ڈال دینا اور سرکارِ عالی وقار ، مدینے کے تاجدار صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کے مبارک بال میرے منہ اور ناک میں بھر دینا ، ممکن ہے کہ ان تبرکات کی برکت سے اللہ پاک مجھ پر رحم فرمائے۔ ([1])

تبرکاتِ مصطفےٰ لحد کے واسطے چُنے           عقیدے کا چراغ ہے وصیتِ معاویہ

آخری وقت اَہْلِ خانہ کونیکی کی دعوت دی

آخری وقت حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ  نے اپنے اَہْلِ خانہ کو نیکی کی دعوت دیتے ہوئے فرمایا : اللہ پاک سے ڈرتے رہو کیونکہ جو اللہ پاک سے ڈرتا ہے ، اللہ پاک اسے اپنی امان میں رکھتا ہے اور اللہ پاک سے نہ ڈرنے والوں کے لئے کوئی پناہ گاہ نہیں ہے۔ یہ نیکی کی دعوت دینے کے بعد ہی آپ آخرت کی طرف سَفَر فرما گئے۔ ([2])

صحابہ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان آپس میں بھائی بھائی ہیں

اے عاشقانِ رسول! ایک مرتبہ حضرت امیر معاویہ اورحضرت مولا علی شیرِ خُدا رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہمَا   کا آپس میں کچھ اختلاف ہو گیا تھا مگر یہ اختلاف بھی کسی دُنیوی لالچ کی وجہ سے نہیں تھا ، یہ خالصۃً ایک دینی معاملے میں اختلاف تھا۔ نادان لوگ ان دونوں جنّتی صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے باہمی دینی اختلاف کو بنیاد بنا کر حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ کی سخت گستاخیاں


 

 



[1]...تاریخ طبری ، ثم دخلت سنۃ ستین ، ذکر الخبر عن مدۃ ملکہ ، جلد : 3 ، صفحہ : 262۔

[2]...تاریخ طبری ، ثم دخلت سنۃ ستین ، ذکر الخبر عن مدۃ ملکہ ، جلد : 3 ، صفحہ : 263۔