Book Name:Faizan e Ameer Muawiya

اختلاف! تَو اس کافیصلہ خُود ہمارے آقا ، پیارے مصطفےٰ  صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرما دیا ہے۔

معاویہ اور علی...!  جنّتی! جنّتی!

چنانچہ پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کے چچا زاد بھائی ، سُلطانُ الْمُفَسِّرین حضرت عبد اللہ بن عبّاس رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہمَا   فرماتے ہیں : ایک روز میں بارگاہِ رسالت میں حاضِر تھا ، حضرت ابو بکر صدیق ، عمر فاروق ، عثمانِ غنی اور امیر معاویہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُم بھی موجود تھے ، حضرت علی المرتضی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ بھی آگئے ، اس وقت غیب جاننے والے نبی ، رسولِ ہاشمی صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : معاویہ! کیا تم علی سے محبت کرتے ہو؟ عرض کیا : اس ذات کی قسم جس کے سِوا کوئی عبادت کے لائق نہیں! میں اللہ پاک کی رضا کے لئے علی سے محبت کرتا ہوں۔  آقائے دوجہاں ، سلطانِ کون و مکاں صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : عنقریب تم دونوں کے درمیان کچھ آزمائش ہو گی۔ حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ نے عرض کیا : یا رسُوْلَ اللہ صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم! اس کے بعد کیا ہو گا (یعنی آپس کی اس آزمائش کا نتیجہ کیا نکلے گا) ؟ مالکِ جنّت ، قاسِمِ نعمت صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : اس کے بعداللہ پاک کی طرف سے معافی ، اللہ پاک کی رضا کا حُصُول اور جنّت میں داخلہ ہو گا۔ ([1])

اے عاشقانِ رسول! دیکھاآپ نے! حضرت علی المرتضیٰ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ اور حضرت امیر  معاویہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ کے آپس کے اُس خالِص دینی اختلاف کا فیصلہ خُود سرکارِعالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرما دیا ہے ، اب ہم جیسوں کی کیا جُرأت کہ ہم صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے آپسی معاملات میں دخل اندازی کریں۔ ہمیں صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے ادب کا حکم


 

 



[1]...تاریخ ابن عساکر ، جلد : 59 ، صفحہ : 139-140۔