Book Name:Faizan e Ameer Muawiya

شریف میں لکھے ہوئے کچھ اَوْصَاف مصطفےٰ بھی بیان کئے ، اس نے کہا : اےمحبوب صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم! تورات شریف میں آپ کی نعت یُوں ہے : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ مَوْلِدُہٗ بِمَکَّۃَ وَ مُہَاجَرُہٗ بِطَیْبَۃَ وَ مُلْکُہٗ بِالشَّام مُحَمَّد بن عبد اللہ (صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم) ، مکہ مکرمہ ان کا مقامِ وِلادت ہو گا ، طیبہ اُن کا مقامِ ہجرت ہو گا اور ملکِ شام اُن کا مقامِ بادشاہت ہو گا۔ ([1])

پیارے اسلامی بھائیو! اب ہم نے ذرا تَوَجُّہ کے ساتھ اس نعتِ مصطفےٰ کو سمجھنا ہے ، تورات شریف میں بیان ہوا؛ : مَوْلِدُہٗ بِمَکَّۃَ یعنی مُحَمَّد صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کا مقامِ وِلادت مکہ مکرمہ ہے ، بالکل واضِح بات ہے ، حُضُور ، جانِ عالَم صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم مکہ مکرمہ ہی میں پیدا ہوئے : پھر ارشاد ہوا؛ مُہَاجَرُہٗ بِطَیْبَۃَ طیبہ اُن کا مقامِ ہجرت ہو گا۔ یہ بھی سب جانتے ہیں کہ سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم مکہ مکرمہ سے ہجرت کر کے مدینہ طیبہ تشریف لے گئے : تیسرے نمبر پر ارشاد ہوا : وَ مُلْکُہٗ بِالشَّامِ یعنی ملکِ شام اُن کا مقامِ سلطنت ہو گا۔

یہ بات بظاہِر عجیب ہے کیونکہ سردارِ مکہ مکرمہ ، سرکارِ مدینہ منورہ صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کی ظاہِری زِندگی مبارک میں ملکِ شام پر کافِروں کی حکومت تھی اور آخر تک وہاں کافِروں ہی کی حکومت رہی۔ یعنی ویسے تو حُضُور ، جانِ کائنات صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم ساری کائنات کے مالِک و مختار ہیں مگر ظاہِری اعتبار سے 63 سالہ مبارک زندگی میں کبھی مُلْکِ شام آپ کا مقامِ حکومت نہیں رہا ، پھر تورات شریف میں یہ کیسے فرما دیا گیا کہ وَ مُلْکُہٗ بِالشَّامِ (مُلکِ شام مُحَمَّد صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کی بادشاہت کامقام ہو گا) ؟


 

 



[1]...مُسْتَدرَکْ ، کتاب : آیات رسول اللہ ، جلد : 3 ، صفحہ : 526 ، حدیث : 4300۔