Book Name:Faizan e Ameer Muawiya

آئیے! اس سُوال کا جواب ڈھونڈنے کے لئے ذرا تاریخ میں غور کرتے ہیں؛ * پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم اپنی ظاہِری زندگی مبارک میں مدینہ منورہ ہی میں قیام فرما رہے * آپ کے بعد حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ مسلمانوں کے پہلے خلیفہ ہوئے ، اس وقت بھی دار الخلافہ مدینہ منورہ ہی تھا * پھر حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ دوسرے خلیفہ ہوئے ، اس وقت بھی دار الخلافہ مدینہ منورہ ہی تھا * پھر حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ تیسرے خلیفہ ہوئے ، اس وقت بھی دار الخلافہ مدینہ منورہ ہی تھا * پھر مولا علی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ چوتھے خلیفہ ہوئے ، آپ نے کُوفہ کو دار الخلافہ بنایا * پھر امامِ حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ پانچویں خلیفہ ہوئے ، اس وقت بھی دار الخلافہ کُوفہ تھا * یہاں آکر خِلافتِ راشدہ کی مُدَّت کے 30 سال مکمل ہوئے ، پھر اس کے بعد اسلام میں بادشاہت کا آغاز ہوا اور اسلام کی تاریخ میں سب سے پہلے بادشاہ جو ہوئے ، وہ ہیں : حضرت امیر مُعَاوِیَہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ ۔ حضرت امیر مُعَاوِیَہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ ہی پہلے شخص ہیں جنہوں نے مُلکِ شام کو اپنا دار الحکومت مقرر فرمایا ، اس سے پہلے اسلام کی تاریخ میں کسی وقت بھی مُلْکِ شام دارُ الحکومت نہیں بنا۔

لہٰذا پتا چلا! وہ جو تورات شریف میں ارشاد ہوا تھا : وَ مُلْکُہٗ بِالشَّام یعنی حضور جانِ کائنات صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کا مقامِ بادشاہت مُلْکِ شام ہو گا ، حُضُورِ اکرم ، نُورِ مجسم صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کے صدقے یہ حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ کی بادشاہت کا بیان ہے ، جسے تورات شریف میں اَوْصَافِ مصطفےٰ میں نعتِ مصطفےٰ کے طَور پر بیان کیا گیا ہے۔

سُبْحٰنَ اللہ ! اے عاشقانِ صحابہ و اہل بیت !حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہکی شان و عظمت کے قربان جائیے! اللہ پاک نے آپ کی حکومت کو حکومتِ مصطفےٰ صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم قرار دیا۔