Book Name:Faizan e Ameer Muawiya

کیوں نہ ہو رُتبہ بڑا اَصْحاب و اَہْلِ بیت کا        ہے خُدائے مصطفےٰ اَصْحاب و اَہْلِ بیت کا

آل و اَصْحابِ نبی سب بادشہ ہیں بادشاہ                    میں فقط ادنیٰ گدا اَصْحاب و اَہْلِ بیت کا([1])

(2) : حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ فَنَافِی الرَّسُول ہیں

دوسری بات یہ معلوم ہوئی کہ حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ فَنَا فِی الرَّسُول کے بلند درجے پر فائِز تھے کہ بظاہِر مُلْکِ شام کو دار الحکومت حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ نے بنایا ، ظاہِر میں بادشاہ بھی امیر معاویہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ ہی تھے ، تخت  پر آپ ہی بیٹھا کرتے تھے مگر اللہ پاک فرماتا ہے : وَ مُلْکُہٗ بِالشَّام مطلب یہ کہ یہ بادشاہت ، یہ سلطنت جس کے امیر ظاہِر میں امیر معاویہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ ہیں ، یہ بادشاہت اَصْل میں امیر معاویہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ کی نہیں بلکہ یہ بادشاہت مصطفےٰ جانِ رحمت ، شمعِ  بزمِ ہدایت صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کی ہے۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے غزوۂ بدر کے موقع پر کافروں کی طرف خاک حُضُور صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے پھینکی تھیں مگر اللہ پاک نے فرمایا :

وَ مَا رَمَیْتَ اِذْ رَمَیْتَ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ رَمٰىۚ-    (پارہ : 9 ، سورۂ انفال : 17)                                       

ترجَمہ : اور اے حبیب! جب آپ نے خاک پھینکی تو آپ نے نہ پھینکی تھی بلکہ اللہ نے پھینکی تھی۔

سُبْحٰنَ اللہ ! یہ ہے محبت کا بلند درجہ..! سلطنت امیر معاویہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ قائِم فرمائیں اور رَبّ فرمائے : یہ سلطنت امیر معاویہ کی نہیں بلکہ ہمارے محبوب صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کی ہے۔  

وہ جس سے روٹھ جائیں تو رسول اُس سے روٹھ جائیں     نبی سے اس طرح کی ہے قرابتِ معاویہ

خُدا کے فَضْل سے ملی ، انہیں وہ عظمتِ گراں    کوئی نہ تول پائے گا جلالتِ معاویہ

*-*-*-*


 

 



[1]...وسائل فردوس ، صفحہ : 35۔