Book Name:Shab e Meraj Nawazshat e Mustafa

بھیجتے ہیں، یا رسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! میں آپ کو ساتھ لے جانے کے لئے آیا ہوں تاکہ میرا شُمار بھی آپ کے خادموں کی    صَفْ میں ہو جائے۔([1])

اللہُ اَکْبَر!  اے عاشقانِ رسول ! یہ کیسی عظیم نوازش ہے...! جو آج کی رات حضرت جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلَام پر ہوئی، فرشتے تو لاکھوں کروڑوں، اربوں کھربوں تھے مگر محبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی خِدْمت میں خاص پیغام پہنچانے کے لئے حضرت جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلَام کا انتخاب ہوا، یہ گویا حضرت جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلَام کی مِعْراج تھی، اسی لئے آپ جب بارگاہِ رسالت میں پیغام لے کر حاضِر ہوئے، دیکھا کہ جانِ عالَم، نُورِ مجسم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  آرام فرما ہیں تو حضرت جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلَام نے کمال ادب کے ساتھ نورانی قدموں پر اپنے نُورانی ہونٹوں سے بوسہ دیا۔  

سُبْحٰنَ اللہ!  مرحبا! شانِ مصطفےٰ کے کیا کہنے...! پیارے اسلامی بھائیو!  عاشق کی نگاہ عاشق ہی کی ہوتی ہے، ایک سچّے عاشق کی سوچ جہاں تک پہنچ جاتی ہے، عام لوگ وہاں تک نہیں سوچ سکتے، عاشقِ ماہِ رسالت، اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے کمال ہی کر دیا، آپ فرماتے ہیں:

تاجِ رُوْحُ الْقُدْس کے موتی جنہیں سجدہ کریں          رکھتی ہیں کتنا وقار اللہ اکبر ایڑیاں

وضاحت: اس شعر میں اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے تَوَجُّہ دلائی ہےکہ لوگو! ذرا دیکھو تو سہی، معراج کی رات جب جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلَام پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کے پاؤں مبارک کو بوسہ دے رہے تھے، اُس وقت حضرت جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلَام کا سَر جھکا تھا تو ساتھ ہی  عمامے کا نُورانی


 

 



[1]...مواہب اللدنیہ، المقصدالخامس:الاسراءوالمعراج، جلد:2، صفحہ:355۔