Book Name:Shab e Meraj Nawazshat e Mustafa

اللہ اکبر! حضرت جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلَام نُور ہیں، ہمارے آقا و مولیٰ، مُحَمَّد مصطفےٰ صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم بھی نُور ہیں لیکن فرق دیکھئے! جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلَام آگے بڑھیں توپَر جلتے ہیں، نُور والے آقا،معراج کے دولہا صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم آگے بڑھتے ہیں توجسم مبارک پر پہنے ہوئے مبارک لباس کا ایک دھاگہ بھی نہیں جلتا۔ پتاچلا؛حُضُور صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم جیسے بَشر ہونے میں بےمثال ہیں، ایسے ہی نُور ہونے میں بھی بےمثل و بےمثال ہیں، جو ہیں ہی نُورانی مخلوق اُن میں بھی ہمارے آقا،امام الانبیا صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم جیسا کوئی نہیں ہے۔

یہ شاہ نے پائی سعادت ہے خالِق نے عطاکی زیارت ہے                              جب ایک تجلّی پڑتی ہے موسیٰ تو غش کھاجاتے ہیں

جِبریل ٹَھہَر کرسِدرہ پر بولے جو بڑھے ہم ایک قدم        جل جائیں گے سارے بال وپَر اب ہم تو یہیں رہ جاتے ہیں

یہ عِزّ    وجلال  اللہ اللہ!  یہ  اَوج  وکمال  اللہ اللہ!              یہ  حُسن  وجمال اللہ اللہ ! مِعراج  کو  دولہا جاتے ہیں

اے عاشقانِ رسول!سِدْرَۃُ الْمُنْتَہٰیسے آگے حُضُورِ اکرم، نورِ مجسم صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّماکیلے تشریف لے گئے، مقامات آتے گئے، گزرتے گئے،آخر مکینِ لامکاں، سلطانِ دوجہاں صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم عرشِ اعظم پرتشریف لائے، اب یہاں عرشِ اعظم پر نوازشات کی بارش ہوئی۔چنانچہ مَوَاهبُ اللَّدُنْیَه میں ہے: اللہ پاک نے جب عرشِ اعظم کو تخلیق فرمایاتو عرش پر اللہ پاک کے جلال کی وجہ سے      ہیبت طاری تھی،عرش کانپ رہا تھا،پھر اس پرلَااِلٰہَ اِلَّا اللہُ لکھاگیا، اس سے عرش کی ہیبت مزیدبڑھ گئی، عرشِ اعظم پر مزیدکپکپی طاری ہو گئی، اب اس پر مُحَمَّدٌرَّسُوْلُ اللہ لکھاگیا، رحمتِ کُل جہان، محبوبِ رحمٰن صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کے نامِ پاک کی برکت تھی کہ عرشِ اعظم کی وہ ہیبت والی کیفیت دُور ہو گئی،عرشِ اعظم کوراحت مل گئی۔([1])


 

 



[1]...مواہب اللدنیہ، المقصدالخامس:الاسراءوالمعراج، جلد:2، صفحہ:388۔