Book Name:Shab e Meraj Nawazshat e Mustafa

اس وقت سے ہی عرشِ اعظم مشتاق تھا کہ جن کے صِرْف نام مبارک کی اتنی برکت ہے کہ اُن کا نام لکھ دینے سے  میری کپکپی دُور ہو گئی، اُن کی زیارت کا شرف نہ جانے کب نصیب ہو گا۔ چنانچہ جب آقائے دوجہاں، مالِکِ کون و مکاں صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم عرشِ اَعْظَم پر تشریف لائے تو عرشِ اَعْظَم کی صدیوں پُرانی حَسَرت پوری ہو گئی، یُوں شبِ معراج ہمارے آقا و مولیٰ مُحَمَّد صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کی نوازشات سے عرشِ اَعْظَم کو بھی حِصَّہ نصیب ہوا۔  

جس وقت چلی شاہِ مدینہ کی سواری                  سجدے میں جھکا عرشِ مُعلّٰی شبِ معراج

اے رحمتِ عالَم تیری رحمت کے تصدق        ہر ایک نے پایا ترا صدقہ شبِ معراج

 صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                                          صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

فرشتوں پر نوازشاتِ مصطفےٰ صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم

اے عاشقانِ رسول! علّامہ عمر بن احمد آفندی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہِ قصیدہ بردہ شریف کی شرح میں لکھتے ہیں:معراج کے دولہا، امامُ الانبیا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو معراج کیوں کروائی گئی، اس کی ایک حکمت یہ بھی ہے کہ مَلاءِ اعلیٰ کے فرشتے 1000 سال سے کچھ مسائِل میں غور و فِکْر کر رہے تھے مگر ان کے یہ مسائِل حل نہیں ہو رہے تھے، پھر جب پیارے آقا، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم دُنیا میں بھیجے گئے تو فرشتوں نے جان لیا کہ یہی وہ