Book Name:Shab e Meraj Nawazshat e Mustafa

حال میں میانہ روی اختیار کرنا، فضول خرچی سے بچنا غُصّے کی حالت ہو یا خوشی کی، ہر صُورت میں اِنْصاف قائِم رکھنا، یعنی نہ ہم غُصے میں کسی پر ظُلْم و زیادتی کریں، نہ خوشی میں۔

آج کل یہ بَلا بہت عام ہے، لوگ غُصّے میں آ کر ناحق دوسروں پر ظُلْم تو کرتے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ خوشی میں بھی دوسروں کو ناحق تکلیف پہنچانے سے باز نہیں آتے، مثلاً شادی ہو تو اُونچی آواز میں گانے چلا کر تکلیف پہنچائیں گے، مذاق اُڑا کر دوسروں کی دِل آزاری کریں گے، ظاہِر ہے، یہ انصاف تو نہیں، سراسر نااِنْصافی ہے۔ یُوں ہر حالت میں، ہر طرح کی نااِنصافی سے بچنا یہ نجات دلانے والا عمل ہے ۔

ہلاکت میں ڈالنے والے 3 اَعْمال

 اے عاشقانِ رسول ! ان 12 اَعْمال میں 3 اَعْمال ہلاکت میں ڈالنے والے ہیں، یعنی ان تین سے ہم نے بچنا ہے، اگر ہم ان سے نہیں بچیں گے تو یہ 3 بُرے اَعْمَال ہمیں ہلاکت کی طرف لے جائیں گے، وہ 3 اَعْمَال یہ ہیں:بخل (یعنی کنجوسی) : پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: کنجوسی سے بچو! بے شک تم سے پہلے لوگوں کو کنجوسی نے ہلاکت میں ڈال دیا۔([1])خواہش پرستی (یعنی نفس کی خواہشات کے پیچھے چلنا): یہ تو انتہائی خطرناک عَمَل ہے۔ پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:نفسانی خواہشات سے بچتے رہوکیونکہ یہ آدمی کو اندھا، بہرہ  کر دیتی ہے ۔ ([2])

اس لئے پیارے اسلامی بھائیو!  ہمیں چاہیے کہ ہم نفس کی خواہش کے پیچھے نہیں بلکہ


 

 



[1]...مسلم ،  کتاب البر والصلہ، صفحہ:1000، حدیث:2578۔

[2]...کنز العمال، کتاب الاخلاق، جلد:3، صفحہ:219، حدیث:7828۔