Book Name:Shab e Meraj Nawazshat e Mustafa

نہ فرمائی۔پھر آگے چل کر دیکھا کہ راستے کے کنارے ایک سجی سَنْوری بڑھیا کھڑی ہے۔ اس نے بھی کہا: میری طرف نگاہ فرمائیے! مجھے آپ سے کچھ پوچھناہے۔ پیارے نبی، مکی مدنی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے اس بڑھیا کی طرف بھی بالکل تَوَجُّہ نہ فرمائی۔

حضرت جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلَام نے ان تینوں کے متعلق وضاحت کرتےہوئے عرض کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! پہلا شخص (جس نے پُکارا تھا، وہ) یہودی تھا، اگر آپ اس کی پُکار کا جواب دیتے تو آپ کی اُمَّت یہودی ہو جاتی، دوسرے شخص کے متعلق عرض کیا: یہ نصرانی تھا، اگر آپ اس کی پُکار کا جواب دیتے تو آپ کی اُمَّت نصرانی ہو جاتی اور سجی سنوری بُڑھیا سے متعلق عرض کیا: یا رسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! یہ دُنیا تھی، اگر آپ اس کی پُکار کا جواب دیتے تو آپ کی اُمَّت آخرت کو چھوڑ کر دُنیا کو اپنا لیتی۔([1])    

پھر جب پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  مسجدِ اَقْصیٰ میں پہنچے، یہاں آقائے نامدار، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کو پیاس محسوس ہوئی، چنانچہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی خِدْمت میں 3 پیالے پیش کئے گئے، ان میں سے ایک میں دُودھ، دوسرے میں پانی اور تیسرے میں پاکیزہ شراب تھی، رحمت والے نبی، مکی مدنی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے دُودھ کا پیالہ قبول فرمایا۔  اس پر حضرت جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلَام نے عرض کیا: یارسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! آپ نے فِطْرت کو اختیار فرمایا، اگر آپ  شراب کا پیالہ قبول فرماتے تو آپ کی اُمَّت گمراہ ہو جاتی، ان میں سے بہت تھوڑے لوگ آپ کی پیروی اختیار کرتے اور اگر آپ پانی کا پیالہ قبول فرماتے تو آپ کی اُمّت غرق کر دی جاتی۔([2])


 

 



[1]...سبل الہُدی، جلد:3، صفحہ:83۔

[2]...سبل الہُدی، جلد:3، صفحہ:85و86۔