Book Name:Shab e Meraj Nawazshat e Mustafa

سُبْحٰنَ اللہ!   اے عاشقانِ رسول ! دیکھا آپ نے! معراج کی رات ہمارے آقا و مولیٰ، مُحَمَّد مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے ہم پر کیسی نوازش فرمائی، معراج کی رات گویا اُمّت کی قسمت کا فیصلہ ہو رہا تھا، * خدانخواستہ اگر حُضُورِ اکرم، نورِ مجسم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  ان دو کافِروں کی طرف تَوَجُّہ فرما لیتے تو اُمّت کفر و شرک میں مبتلا ہو جاتی * خدانخواستہ اگر ہمارے آقا، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  سجی سنوری بڑھیا کی پُکار سُن لیتے تو آج اُمّت آخرت کو چھوڑ کر دُنیا کی ہو کر رِہ جاتی * اور اگر حُضُور جانِ کائنات صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  دُودھ کا پیالہ قبول نہ فرماتے تو اُمّت گمراہ ہو جاتی یا غرق کر دی جاتی مگر الحمد للہ! اللہ پاک نے ہم گنہگاروں کو رحمتوں والے نبی، نبیوں کے نبی، مکی مدنی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کا اُمّتی بنایا ہے، ہمارے کریم آقا، ہمارے رحیم آقا، احمدِ مجتبیٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے اُمّت پر کرم فرمایا * اپنی پیاری اُمّت کو کفر و شرک سے بھی بچا لیا * دُنیا کی محبت میں ڈُوبنے سے بھی بچا لیا * اور دُودھ کا پیالہ قبول فرما کر گمراہی اور غرق ہونے سے بھی بچا لیا۔ لہٰذا آج یہ اُمّت اپنے کریم آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کے ساتھ غُلامی کی نسبت پر فخر کرتے ہوئے جھوم جھوم کر کہہ سکتی ہے: اے ہمارے کریم آقا!

تیری معراج کہ تُو جانے کہاں تک پہنچا        میری معراج کہ میں تیرے قدم تک پہنچا

وضاحت: یعنی یارسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! آپ کی معراج تو یہ ہے کہ اللہ پاک نے آپ کو قُرْبِ خاص میں بُلایا مگر ہماری تو یہی معراج ہے کہ اللہ پاک نے ہمیں آپ کا اُمّتی بنا دیا ہے۔

ایمان افروز مدنی پھول

 اے عاشقانِ رسول ! اس جگہ ایک اور بھی سیکھنے کا مدنی پھول ہے، ذرا غور فرمائیے!