Book Name:Shab e Meraj Nawazshat e Mustafa

کافِروں کی طرف تَوَجُّہ نہیں فرمائی تو اس کی برکت سے اُمّت کفر و شرک سے محفوظ ہو گئی،یعنی جانِ کائنات، فَخْرِ موجودات صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کے صِرْف تَوَجُّہ فرمانے یا نہ فرمانے کا اتنا اَثَر ہے کہ حُضُور صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم تَوَجُّہ فرما لیتے تو اُمّت کفر و شرک میں مبتلا ہو جاتی، حُضُورِ اکرم، نورِمجسم صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے تَوَجّہ نہیں فرمائی تو اُمّت کفر سے بھی بچ گئی،شِرْک سے بھی محفوظ ہو گئی۔ سُبْحٰنَ اللہ ! کسی شاعِر نے کیا خُوب کہا ہے: 

روک لیتی ہے آپ کی نسبت تیر جتنے بھی ہم پہ چلتے ہیں

یہ کرم ہے حُضُور کا ہم پر آنے والے عذاب ٹلتے ہیں

اب کوئی کیا ہمیں گرائے گا، ہر سہارا گلے لگائے گا

ہم نے خود کو گرا دیا ہے وہاں، گرنے والے جہاں سنبھلتے ہیں

ایک اَور ایمان افروز مدنی پھول

پیارے اسلامی بھائیو!  اس جگہ ایک اور بھی بہت کمال کا علمی نکتہ ہے: دیکھئے! جب ہمارے آقا و مولیٰ، احمدِ مجتبیٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ظاہِری دُنیا میں تشریف فرما تھے اور ہم عالَمِ ارواح میں تھے، اُس وقت اگر حُضُور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کا ہم غُلاموں کے ساتھ ایسا گہرا تعلق ہو سکتا تھا تو ذرا غور فرمائیے! اب جبکہ ہم ظاہِری دُنیا میں ہیں اور حُضُورِ اکرم، نورِ مجسم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  عالَمِ برزخ میں تشریف فرما ہیں تو اب حُضُور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  اپنے غُلاموں پر نگاہِ رحمت کیوں نہیں رکھ سکتے؟ یقیناً جس طرح اُس وقت جانِ عالم، نورِ مجسم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کا اُمّت کے ساتھ گہرا تعلق تھا، اب جبکہ حُضُور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  روضۂ اَنْوَرمیں تشریف فرما ہیں، اب بھی وہی تعلق قائِم ہے، اب بھی حُضُور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  اپنے