Book Name:Tilawat e Quran Kay Shoqeen

گھر پہنچے ، اس کی بیوہ جو اَب بوڑھی ہو چکی تھی ، اس سے پوچھا : تمہارے شوہر کا کون سا نیک عَمَل تھا ، جس کی برکت سے اس کی قبر مہک رہی ہے؟ بوڑھی عورت بولی : میرا شوہر پڑھا لکھا نہیں تھا ، وہ بھی عام لوگوں کی طرح نمازیں پڑھتا اور روزے رکھا کرتا تھا ، مزدور آدمی تھا ، اسے قرآنِ کریم بھی پڑھنا نہیں آتا تھا لیکن وہ قرآنِ مجید سے بہت محبت کرتا تھا ، اس کا دِل چاہتا تھا کہ اُسے بھی قرآن پڑھنا آجائے اور وہ بھی تِلاوت کیا کرے۔ اسی شوق میں وہ قرآنِ مجید کھول کر بیٹھ جاتا اور ہر لائن پر انگلی پھیرتا جاتا اور کہتا جاتا تھا : یا اللہ پاک! مجھے پڑھنا تو نہیں آتا مگر تُو نے جو فرمایا ہے ، بالکل سچ فرمایا ہے ، پھر اگلی لائِن پر انگلی پھیرتا اور کہتا : مولیٰ! تُو نے یہ بھی سچ فرمایا ہے ، اِلٰہی! یہ بھی سچ لکھا ہے۔ یُوں ہی کرتے کرتے وہ پُورا قرآنِ کریم مکمل کر دیتا تھا۔ بَس یہی ایک خاص عَمَل ہے ، شاید اسی کی برکت سے اُس کی قبر مہک رہی ہے۔

سُبْحٰنَ اللہ!  اے عاشقانِ رسول ! دیکھی آپ نے! شوقِ تِلاوت کی برکت...! قرآنِ مجید واقعی بہت باوَفَا ہے ، جو قرآنِ مجید کے ساتھ پُوری طرح وابستہ ہو جاتا ہے ، قرآنِ مجید اُسے کبھی بھی محروم نہیں چھوڑتا۔ یہاں یہ بھی خیال رہے کہ اللہ پاک کی رَحْمت ذَرَّہ نواز ہے ، اللہ پاک جسے چاہتا ہے معمولی عَمَل پر رحمتوں سے مالا مال فرما دیتا ہے ، وہ شخص قرآنِ کریم پڑھنا نہیں جانتا تھا ، اس کے باوُجُود اسے شوقِ تِلاوت کی برکات نصیب ہوئیں ، یہ اللہ پاک کی رحمت ہے ، اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ ہم قرآنِ مجید نہ سیکھیں ، جہالت کو اپنا لیں۔ نہیں ، نہیں...! ہم نے قرآنِ مجید سیکھنا بھی ہے ، تجوید بھی سیکھنی ہے ، دُرُست مخارج بھی سیکھنے ہیں ، قرآنِ مجید کو سمجھنے کی بھی کوشش کرنی ہے اور