Book Name:Tilawat e Quran Kay Shoqeen

ذوق و شوق کے ساتھ تِلاوت بھی کرتے رہنا ہے۔ اللہ پاک ہمیں قرآنِ مجید کے ساتھ کامِل وابستگی نصیب فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ آلِهٖ وَ سَلَّم۔

 اے عاشقانِ رسول ! اَفسوس کی بات ہے کہ اب ہمارا  حال بہت بُرا  ہو چکا ہے؛  ہم ذرا اپنے ماضِی کو سوچیں ، ہم نے زِندگی میں کتنے قرآنِ مجید ختم کئے ہیں؟ ہم روزانہ کتنی تِلاوت کرتے ہیں؟ شاید ان سوالوں کا جواب ہمیں خاطر خواہ نہیں مِل پائے گا ، ہم تِلاوت نہیں کرتے ، اگر کرتے بھی ہیں تو بہت کم کرتے ہیں ، کئی کئی دِن ، کئی کئی مہینے بلکہ بہت ساروں کے تو کئی کئی سال بھی بغیر تِلاوت کے گزر جاتے ہیں۔

دُنیا کی خرافات میں مغرور ہوئے ہیں              ہم لوگ تلاوت سے بہت دُور ہوئے ہیں

   بَس ہر وقت دُنیوی مال کمانے کی فِکْر ہے* کاروبار بڑھ جائے*آمدنی میں اِضَافہ ہو جائے*گاڑیاں مِل جائیں* بنگلے مِل جائیں*عہدے مِل جائیں*اعلیٰ منصب مل جائے ، بَس یہی فِکْر ہے اور اب سوشل میڈیا آگیا*فیس بُک پر پوسٹیں کرنے کا شوق ہے* سیلفی لے کر سوشل میڈیا پر وائِرل کرنے اور لائیک بڑھانے کا شوق ہے۔

آہ! پلے نہ کچھ تِلاوت ہے                         نہ درودوں کی کوئی کثرت ہے

آہ! عصیاں کی خُوب کثرت ہے                   یانبی! التجائے رحمت ہے

حالّ مُرْتَحِلْ کسے کہتے ہیں؟

کاش! ہمیں شوقِ تلاوت نصیب ہوجائے۔ حضرت عبد اللہ بن عبّاس رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمَا فرماتے ہیں : ایک مرتبہ ایک شخص پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ آلِهٖ وَ سَلَّم کی خدمت میں حاضِر ہوا اور عرض کیا : یا رسولَ اللہ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ آلِهٖ وَ سَلَّم اَفْضَل عَمَل کون سا ہے؟ فرمایا : تم پر لازم ہے کہ حالّ مُرْتحِلْ (یعنی منزل پر پہنچ کر پھر سَفَر شروع کر دینے والے) بَن جاؤ! اس