Book Name:Tilawat e Quran Kay Shoqeen

حضرت عبد اللہ بن عمر رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمَا کا شوقِ تِلاوت

حضرت نافِع  رَضِیَ اللّٰهُ عَنْه حضرت عبد اللہ بن عمر رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمَا کے غُلام ہیں ، آپ سے کسی نے پوچھا : حضرت عبد اللہ بن عمر رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمَا گھر میں رِہ کر کیا کرتے تھے؟ حضرت نافع رَضِیَ اللّٰهُ عَنْه نے فرمایا : حضرت عبد اللہ بن عمر رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمَا جو کچھ کرتے تھے ، اس کا معمول بنانا عام لوگوں کے بَس کی بات نہیں ہے۔  حضرت عبد اللہ بن عمر رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمَا کا معمول تھا کہ ہر نماز کے لئے تازہ وُضُو فرماتے اور نمازوں کا درمیانی وَقت تِلاوتِ قرآن میں گزارتے تھے۔ ([1])

حضرت عمر بن عبد العزیز رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه کا شوقِ تلاوت

حضرت عمر بن عبد العزیز رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه بھی شائِقِینِ قرآن کی فہرست میں بڑا مقام رکھتے ہیں ، آپ رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه بہت خوفِ خُدا والے تھے ، قرآنِ کریم کی تِلاوت کرتے ہوئے آپ پر رِقَّت طاری رہتی تھی ، بالخصوص ایسی آیات جن میں قیامت  اور آخرت کے حساب کتاب کا ذِکْر ہوتا ، انہیں پڑھ کر تو آپ خوفِ خُدا سے کانپنے لگتے اور کبھی بےہوش ہو جایا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ حضرت عمر بن عبد العزیز رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه نے سورۂ قارعہ کی یہ آیات پڑھیں :

یَوْمَ یَكُوْنُ النَّاسُ كَالْفَرَاشِ الْمَبْثُوْثِۙ(۴) وَ تَكُوْنُ الْجِبَالُ كَالْعِهْنِ الْمَنْفُوْشِؕ(۵)  (پارہ : 30 ، سورۂ قَارِعَہْ : 4-5)

ترجمہ : جس دن آدمی پھیلے ہوئے پروانوں کی طرح ہوں  گے۔ اور پہاڑ رنگ برنگی دھنکی ہوئی اُون کی طرح ہوجائیں  گے۔

ان آیات کو پڑھتے ہی حضرت عمر بن عبد العزیز رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه کی چیخ بلند ہوئی اور آپ


 

 



[1]...تاریخ دمشق ، جلد : 31 ، صفحہ : 128۔