Book Name:Tilawat e Quran Kay Shoqeen

ساری رات نماز میں تِلاوت فرماتے رہے

حضرت ابن ابی زائد  رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه  فرماتے ہیں میں نے تنہائی میں امامِ اعظم رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه سے کوئی مسئلہ پوچھنا تھا ، چنانچہ میں نے عِشَا کی نماز آپ کے ساتھ مسجد میں ادا کی ، نمازی نماز پڑھ کر چلے گئے ، میں مسئلہ پوچھنے کے لئے رُک گیا ، امامِ اعظم رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه کو میری موجودگی کا عِلْم نہیں تھا ، آپ نے کھڑے ہو کر نماز میں قرآن پڑھنا شروع کیا ، میں انتظار کر رہا تھا کہ کب امامِ اعظم فارِغ ہوں اور میں مسئلہ پوچھوں مگر امامِ اعظم رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه تِلاوت کرتے گئے ، کرتے گئے ، جب پارہ : 27 ، سورۂ طُور کی اس آیت پر پہنچے :

فَمَنَّ اللّٰهُ عَلَیْنَا وَ وَقٰىنَا عَذَابَ السَّمُوْمِ(۲۷)  (پارہ : 27 ، سورۂ طُوْر : 27)        

ترجمہ : تو اللہ نے ہم پر احسان کیا اور ہمیں(جہنم کی) سخت گرم ہوا کے عذاب سے بچا لیا۔

تو امامِ اعظم رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه پر رِقّت طاری ہو گئی ، آپ اسی آیت کو بار بار پڑھتے رہے ، یہاں تک کہ صبح ہو گئی اور مؤذِّن نے فجر کی اذان دے دی۔ ([1])

جو بےمثال آپ کا ہے تقویٰ ، تو بےمثال آپ کا ہے فتوی

ہیں عِلْم و فتویٰ کے آپ سنگم ، امامِ اعظم ابوحنیفہ

امام بخاری رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه کا شوقِ تلاوت

حدیثِ پاک کے بہت بڑے امام ، امام محمد بن اسماعیل بخاری رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه کو تِلاوتِ قرآن سے عشق کی حد تک لگاؤ تھا ، آپ رمضان المبارک میں روزانہ ایک قرآنِ کریم ختم


 

 



[1]...حکایتیں اور نصیحتیں ، صفحہ : 335۔