Book Name:Tilawat e Quran Kay Shoqeen

سُنتارہا ، ابتدائی 16 دِن  میں خلیل خان نے 16 ختمِ قرآن کئے ، 16 وَیْں دِن سلطان محمود نے اپنے ہونہار بیٹے کو سینے سے لگایا ، پیشانی پر بوسہ دیا اور کہا : خلیل خان! تمہارا شکریہ کیسے ادا کروں کہ تُو نے میرے لئے روزِ قیامت سورج کی گرمی سے بچنے کا سامان کر دیا ہے۔

رشک کس پر کریں...؟

اے عاشقانِ رسول ! غور فرمائیے! یہ کیسے عظیم لوگ تھے ، انہیں تِلاوتِ قرآن کا کیسا شوق تھا؟ کوئی روزانہ ختمِ قرآن کرتا تھا ، کوئی 2 دِن میں ایک بار مکمل قرآنِ مجید پڑھا کرتا تھا ، کسی نے زِندگی بھر میں 18 ہزار بار ختمِ قرآن کی سَعادت پائی ، کسی نے 12 ہزار قرآنِ مجید مکمل پڑھے۔ ان پر رشک کرنا چاہئے ، ہماری حالت تو ایسی ہو چکی ہے کہ ہم دُنیا داری میں رشک کرتے ہیں * کوئی مہنگی گاڑی دیکھ لیں تو بےاختیار آہ! نکلتی ہے؛ کیسی اچھی گاڑی ہے...!! کبھی تو اللہ پاک مجھے بھی عطا فرمائے گا * کسی عالیشان مکان کے قریب سے گزریں تو بے اختیار کہتے ہیں : کتنی عالی شان کوٹھی ہے * کسی عہدے دار کو دیکھ لیں تو رشک کرتے ہیں * کسی امیر کبیر کو دیکھ لیں تو رشک کرتے ہیں * کسی کے بینک بیلنس کے متعلق سُن لیں تو منہ میں پانی آنے لگتا ہے۔ کاش! ہم شائِقِیْنِ تِلاوت پر رَشْک کرنے والے بن جائیں۔ ہمارے پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ آلِهٖ وَ سَلَّم نے فرمایا : رشک صِرْف 2 لوگوں پر ہے : : ایک وہ جسے اللہ پاک نے قرآن عطا کیا اور وہ دِن رات اُس کی تلاوت کرتا ہے : دوسرا وہ جسے اللہ پاک نے مال عطا کیا اور وہ دِن رات اپنا مال راہِ خُدا میں خرچ کرتا ہے۔ ([1])


 

 



[1]...مسلم ، کتاب صلاۃالمسافرین ، باب : من یقوم بالقرآن ، صفحہ : 293 ، حدیث : 267۔