Book Name:Tilawat e Quran Kay Shoqeen

کچھ عرصے بعد ان کی والدہ محترمہ کا انتقال ہو گیا ، اب ایک فرد کم ہو گیا تھا ، اس کے باوُجُود انہوں نے تلاوتِ قرآن میں کمی نہ آنے دی ،  دونوں بھائیوں نے مِل کر والِدہ محترمہ کی کمی پُوری کی اور دونوں بھائیوں نے  مِل کر نِصْف نِصْف قرآنِ کریم پڑھنے کا معمول بنا لیا ، یُوں روزانہ ختمِ قرآن کا سلسلہ جاری رہا۔ پھر کچھ عرصے بعد حضرت علی بن صالِح رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه کا بھی انتقال ہو گیا ، اب حضرت حَسَن بن صالِح رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه اکیلے رِہ گئے  مگر ان کے شوقِ تلاوت پر قربان! انہوں نے تِلاوت میں کمی نہ آنے دی ، اب حضرت حَسَن بن صالح رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه اکیلے ہی اپنی والدہ اور بھائی کے حِصّے کی بھی تِلاوت کرتے یعنی روزانہ اکیلے ہی پُورا قرآنِ کریم ختم کیا کرتے تھے۔

حضرت علی بن صالِح رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه کے ایک قریبی شخص کا بیان ہے؛ جس رات حضرت علی بن صالِح رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه کا انتقال ہوا ، میں ان کے پاس تھا ، آپ نے مجھ سے پانی مانگا ، میں اس وقت نماز پڑھ رہا تھا ، لہٰذا فوراً پانی پیش نہ کر پایا ، نماز سے فارِغ ہو کر میں جلدی سے پانی لے کر حاضِر ہوا تو حضرت علی بن صالِح رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه نے فرمایا : میں نے ابھی ابھی پانی پی لیا ہے۔ مجھے بڑی حیرانی ہوئی کہ میرے سِوا یہاں کوئی نہیں ہے ، پھر پانی کس نے پیش کیا؟ میں نے حضرت علی بن صالِح رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه سے اپنی اس حیرانی کا ذِکْر کیا تو فرمایا : اللہ پاک کی رحمت سے ابھی ابھی حضرت جبریلِ امین عَلَیْهِ السَّلَام نے مجھے پانی پِلایااور فرمایا : انبیا ، صدیقین ، شُہدا اور صالحین (یعنی نیک بندے) وہ لوگ ہیں ، جن پر اللہ پاک نے انعام فرمایا ، (اے علی بن صالِح!) سُنو...! تم ، تمہارا بھائی اور تمہاری والدہ بھی انہی نیک لوگوں میں شامِل ہیں ، جن پر اللہ پاک کا انعام ہے۔