Book Name:Tilawat e Quran Kay Shoqeen

چونکہ انبیائے کرام عَلَیْهِمُ السَّلَام کے پاس وَحْی لے کر آیا کرتے تھے ، اب نبُوَّت ختم ہو چکی ، لہٰذا اب حضرت جبریلِ امین عَلَیْهِ السَّلَام بھی زمین پر تشریف نہیں لاتے۔

یہ محض عوامی خیال ہے ، یاد رکھیں کہ نبوّت کا دروازہ یقیناً بند ہو چکا ، ہمارے پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ آلِهٖ وَ سَلَّم کے بعد حضرت جبریلِ امین عَلَیْهِ السَّلَام وَحْی لے کر نہ کسی کے نہیں آتے ، البتہ وَحْی پہنچانے کے عِلاوہ کسی اور مقصد کے لئے اب بھی زمین پر تشریف لاتے ہیں۔ پارہ : 30 ، سورۂ قَدْر میں اللہ پاک فرماتا ہے :

تَنَزَّلُ الْمَلٰٓىٕكَةُ وَ الرُّوْحُ فِیْهَا بِاِذْنِ رَبِّهِمْۚ-مِنْ كُلِّ اَمْرٍۙۛ(۴)  (پارہ : 30 ، سورۂ قدر ، آیت : 4)

ترجمہ کنزُ العرفان : اس رات میں فرشتے اور جبریل اپنے ربّ کے حکم سے ہر کام کے لئے اترتے ہیں۔

اس آیت سے صاف معلوم ہوا کہ شبِ قدر جو ہر سال آتی ہے ، اس رات کو حضرت جبریل عَلَیْهِ السَّلَام زمین پر تشریف لاتے ہیں۔ مرقاۃ المفاتیح میں ہے : اِنَّ جِبْرَائِيلَ يَحْضُرُ مَوْتَ كُلِّ مُؤْمِنٍ يَكُونُ عَلَى طَهَارَةٍ ہر مؤمن جو حالتِ وُضو میں مرے ، نزع کے وقت اس کے پاس حضرت جبریل عَلَیْهِ السَّلَامتشریف لاتے ہیں۔ ([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                                 صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

شوقِ تِلاوت کا قابِلِ رشک انعام

حضرت ثابِت بُنَانی رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه بہت نیک ، پرہیز گار بندے تھے ، آپ رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه ہمیشہ دِن کے وقت روزہ رکھتے اور ساری رات عبادت کیا کرتے تھے ، حضرت ثابِت بُنَانی رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه کو تِلاوتِ قرآن کا بہت شوق تھا ، روزانہ ایک ختمِ قرآن کیا کرتے تھے۔ ([2])


 

 



[1]...مرقاۃ شرح مشکوٰۃ ، جلد : 10 ، صفحہ : 132۔

[2]...حلیۃ الاولیا ، جلد : 2 ، رقم : 2575 ، صفحہ : 364۔