Book Name:Tilawat e Quran Kay Shoqeen

آپ رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه کی ایک خوبصُورت عادت یہ  بھی تھی کہ آپ جس مسجد کے قریب سے گزرتے ، اس میں 2 رکعت (تَحِیَّۃُ الْمَسْجِد) ضرور پڑھا کرتے تھے۔ تَحْدِیثِ نعمت کے طَور پر فرماتے ہیں : میں نے جامِع مسجد کے ہر ستون (Pillar) کے پاس قرآنِ پاک کا ختم کیا اور اللہ پاک کی بارگاہ میں گریہ و زاری کی ہے۔

حضرت ثابِت بُنانی رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه کو نماز اور تِلاوت سے خصوصی محبت تھی ، اس کی برکت سے آپ رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه پر ایسا کرم ہوا کہ رَشْک آتا ہے۔ چنانچہ وفات کے بعد دورانِ تدفین اچانک ایک اینٹ سَرَک کر اندر چلی گئی ، لوگ اینٹ اُٹھانے کے لئے جب جھکے تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ آپ رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه قبر میں کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہے ہیں۔ آپ رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه کے گھر والوں سے جب معلوم کیا گیا تو شہزادی صاحِبَہ نے بتایا : والِدِ محترم رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه روزانہ دُعا کیا کرتے تھے : یا اللہ پاک! اگر تُو کسی کو وفات کے بعد قبر میں نماز پڑھنے کی سعادت عطا فرمائے تو مجھے بھی یہ شرف  عطافرمانا۔ منقول ہے : جب بھی لوگ حضرت ثابِت بُنَانی رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه کے مزارِ پُر اَنْوار کے قریب سے گزرتے تو قبرِ اَنْور سے تِلاوتِ قرآن کی آواز آرہی ہوتی تھی۔ ([1])

دہن میلا نہیں ہوتا ، بدن میلا نہیں ہوتا           خُدا کے اَوْلیا کا تو کفن میلا نہیں ہوتا

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                                                   صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

قرآن پڑھتا جا! جنّت کے درجات چڑھتا جا...!

 اے عاشقانِ رسول ! دیکھی آپ نے تِلاوتِ قرآن کی برکت! الحمد للہ! قرآنِ مجید باوَفَا ہے ، ہمارے رشتے ، ہمارے تعلقات ، ہماری دوستیاں یہ سب قبر سے پہلے تک ہیں ، جیسے ہی


 

 



[1]...حلیۃ الاولیا ، جلد : 2 ، صفحہ : 362 و 364 و 366 ملتقطاً۔