Book Name:Tilawat e Quran Kay Shoqeen

اور حرام کو حرام جانتا ہے ، اللہ پاک فرشتوں کو اس کا رفیق (یعنی ساتھی) بنا دیتا ہے۔ جب قیامت کا دِن ہو گا ، قرآنِ کریم اس بندے کے لئے اللہ پاک کی بارگاہ میں دلائِل دے گا ، قرآن کہے گا : اے رَبِّ کریم! ہر شخص دُنیا میں اپنے کام کی اُجْرت لیتا تھا مگر فُلاں شخص ، وہ دِن اور رات میں میری تِلاوت کرتا تھا ، میرے حلال کو حلال اور حرام کو حرام جانتا تھا ، یَا رَبّ! آج اسے اجر عطا فرما۔ قرآنِ کریم کی عرض پر اس بندے کو تاجِ شاہی  اور کرامت کا لباس پہنایا جائے گا۔ پھر اللہ پاک قرآنِ کریم سے فرمائے گا : ھَلْ رَضَیْتَ؟ (اے قرآن!) کیا تُو راضِی ہے؟ قرآنِ کریم کہے گا : یَا رَبّ! اس سے بھی اَفْضَل اَجْر عطا فرما۔ اب اس بندے کو بادشاہت اور جنّت عطا کر دی جائے گی۔ پھر قرآنِ کریم سے کہا جائے گا : ھَلْ رَضَیْتَ  کیا اب تُو راضی ہے؟ قرآنِ کریم کہے گا : ہاں ، یَا رَبّ (اب میں راضی ہوں)۔ ([1])

تلاوت کا جذبہ عطا کر اِلٰہی!                         معاف فرما میری خطا ہر اِلٰہی!

قرآن اللہ پاک کی مضبوط رسی ہے

مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ امیر المؤمنین حضرت علی المرتضیٰ رَضِیَ اللّٰهُ عَنْه سے روایت ہے ، نبی اکرم ، نورِ مجسم صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ آلِهٖ وَ سَلَّم نے فرمایا : عنقریب فتنے ہوں گے۔ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ آلِهٖ وَ سَلَّم! ان  سے بچنے کا کیا طریقہ ہے؟ فرمایا : اللہ پاک کی کتاب (یعنی قرآنِ کریم)۔ پھر فرمایا : قرآنِ کریم میں تمہارے اگلے پچھلوں کی خبریں ہیں ، قرآنِ کریم میں تمہارے آپس کے فیصلے ہیں ، جو ظالِم قرآنِ کریم کو چھوڑ دے گا ، اللہ پاک اسے تباہ کر دے گا اور جو قرآنِ کریم کے عِلاوہ کہیں اور سے ہدایت ڈھونڈے گا ، اللہ پاک اسے گمراہ کر دے گا۔ قرآنِ کریم اللہ پاک کی مضبوط رَسّی ہے۔ قرآنِ کریم حکمت والا ذِکْر


 

 



[1]...شُعَبُ الایمان ، جلد : 2 ، صفحہ : 345 ، حدیث : 1991۔