Book Name:Tilawat e Quran Kay Shoqeen

ہے۔ قرآنِ کریم سیدھا راستہ ہے ، قرآنِ کریم کی برکت سے خواہشات مٹتی ہیں ، قرآنِ کریم کے عجائبات ختم نہیں ہوتے ، جو قرآنِ کریم کے مطابق بات کرے ، وہ سچّا ہے ، جس نے قرآنِ کریم پر عَمَل کیا ، وہ ثواب پائے گا ، جو قرآنِ کریم کے مطابق فیصلہ کرے ، وہ انصاف کرنے والا ہو گا اور جو قرآنِ کریم کی طرف بُلائے ، ضرور وہ سیدھی راہ کی طرف بلانے والا ہو گا۔ ([1]) صحابئ رسول حضرت عبد اللہ بن مسعود رَضِیَ اللّٰهُ عَنْه فرماتے ہیں : بے شک یہ قرآنِ کریم اللہ پاک کی مضبوط رَسّی ہے ، جو قرآنِ کریم کو مضبوطی سے  تھام لے ، توقرآنِ کریم اس کے لئے حِفَاظت ہے ، جو قرآنِ کریم کی پیروی کرے ، توقرآنِ کریم  اُس کے لئے ذریعۂ نجات ہے۔ ([2])

ہر روز میں قرآن پڑھوں کاش! خدایا                                                          اللہ! تلاوت میں مرے دِل کو لگا دے

اے عاشقانِ رسول ! دیکھئے! قرآنِ کریم اللہ پاک کی مضبوط رَسّی ہے ،  جو اس رَسّی کو مضبوطی سے تھام لے ، قرآنِ کریم کے ساتھ پُوری طرح وابستہ ہو جائے ، قرآنِ مجید کو دِل و جان سے اپنا لے ، دِن رات ذوق و شوق کے ساتھ تِلاوت کو اپنا معمول بنا لے ، اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم!قرآنِ مجید دُنیا میں ، قبر میں ، میدانِ محشر میں ، میزان پر ، پُل صِراط پر ہر جگہ اس کی حفاظت فرمائے گا اور اللہ پاک نے چاہا تو جنّت تک پہنچا ہی دے گا۔

اللہ پاک اُس دِل کو عذاب نہیں دیتا

حضرت ابو اُمامہ رَضِیَ اللّٰهُ عَنْه سے روایت ہے ، اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ آلِهٖ وَ سَلَّم نے فرمایا : قرآن پڑھا کرو! بے شک جو دِل قرآنِ کریم کا جُزْدان ہو ،


 

 



[1]...ترمذی ، کتاب فضائل القرآن ، باب : ماجاء فی فضل القرآن ، صفحہ : 675 ، حدیث : 2906۔

[2]...تنبیہ الغافلین ، صفحہ : 238۔