Book Name:Shab e Baraat kese Guzaren

15 وِیں رات یعنی شبِ براءَت عبادت میں مَصْرُوف تھے۔ سر اُٹھایا تو ایک سبز پرچہ ملا ، جس کا نور آسمان تک پھیلا ہوا تھا۔  اُس پر لکھا تھا : هٰذِہٖ بَرَاءَۃٌ مِّنَ النَّارِ مِنَ الْمَلِکِ الْعَزِیْزِ لِعَبْدِہٖ عُمَرَ بْنِ عَبْدِالْعَزِیْز یعنی خُدائے مالِک و غالِب کی طرف سے یہ جہنّم کی آگ سے آزادی کا پروانہ ہے جو اس کے بندے عمر بن عبد العزیز کو عطا ہوا۔ ([1])  

سُبْحٰنَ اللہ!  پیارے اسلامی بھائیو!  اس واقعے میں جہاں اَمِیْرُ الْمُؤمنین حضرت عمر بن عبد العزیز  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی عظمت و فضیلت کا اِظْہار ہے ، وہیں شبِ براءَت کی رِفْعت و شرافت کا بھی ظہور ہے۔ کاش! ہمیں بھی شبِ براءَت میں خُوب عِبَادت کی توفیق ملے اور اس رات بخشے جانے والوں کی فہرست (List) میں ہم گنہگار بھی شامِل ہو جائیں۔

ہر خطا تُو درگزر کر بیکس و مجبور کی                    ہو اِلٰہی! مغفرت ہر بیکس و مجبور کی

شبِ براءَت میں کرنے کے چند کام

پیارے اسلامی بھائیو!  شبِ براءَت بہت مبارک رات (Blessed Night) ہے ، اس رات قبرستان (Graveyard) جانا ، وہاں فاتحہ پڑھنا مسلمانوں کے معمولات میں سے ہے ، اسی طرح   نیک لوگوں کے مزارات پر حاضِر ہونا بھی برکت کا سبب ہے۔ مشہور مفسر قرآن ، حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں : اگر ہو سکے تو چودھویں اور پندرھویں تاریخ کو روزہ رکھے پندرھویں تاریخ کو حلوہ وغیرہ بزرگانِ دین کی فاتحہ پڑھ کر صدقہ کرے اور پندرھویں رات کو ساری رات جاگ کر نفل پڑھے اور اس رات کو ہر مسلمان ایک دوسرے سے اپنے قُصُور معاف کرا لیں کیونکہ بغض


 

 



[1]...تفسیر رُوح البیان ، جلد : 8 ، صفحہ : 402۔