Book Name:Shab e Baraat kese Guzaren

تلفی کی ہو ، جب تک اُس سے مُعَاف نہ کروا لیں ، اس وقت تک وہ حق تلفی معاف نہیں ہوتی ، اس لئے بہتر ہے کہ شبِ براءَت آنے سے پہلے پہلے اپنے ہر جاننے والے سے احتیاطاً مُعَافِی تَلافی کر لی جائے ، تاکہ جانے انجانے میں کبھی کسی کی دِل آزاری ہوئی ہو ، کسی کو تکلیف پہنچا دی ہو تو اس کی مُعَافِی ہو جائے۔ ہمارے ہاں شبِ براءَت سے پہلے وَاٹس ایپ (WhatsApp)وغیرہ پر ایک میسج چلتا ہے ، جس میں دوسروں سے مُعَافی کی درخواست ہوتی ہے ، یہ اچھا طریقہ ہے مگر ایک میسج کو  سَو ، دو سو افراد کی طرف فارورڈ (Forward) کر دینا مُعَافِی کےلئے کافِی نہیں ہے ، بہتر یہ ہے کہ جن سے مِل سکتے ہیں ، ان سے مِل کر ، جنہیں فُون کر سکتے ہیں ، انہیں فُون کر کے اور جن تک رسائی نہیں ، ان سے باقاعِدہ صَوتی یا تحریری پیغام (Voice or Text Message) اپنی طرف سے ریکارڈ (Record) کر کے یا لکھ کر بھیجا جائے ، تاکہ سامنے والے کو لگے کہ واقعی سنجیدگی کے ساتھ مجھ سے مُعَافی مانگی جا رہی ہے اور جن سے معافی مانگی جائے ، انہیں بھی چاہئے کہ اپنے مسلمان بھائیوں کو مُعَاف کر کے ثواب کمائیں۔

امامِ اہلسنّت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا پیام  تمام مسلمانوں کے نام

11 شعبان المعظم ، 1334ھ کو سیدی اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلسنت شاہ امام احمد رضا خان  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے اپنے ایک ارادت مند (یعنی محبت رکھنے والے) کو خط لکھا اور انہیں شبِ براءَت آنے سے پہلے مُعَافِی تَلافی کی ترغیب دلائی۔

سیدی اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کو نیکی کی دعوت دینے کا کیسا جذبہ تھا...! خط کے ذریعے بھی نیکی کی دعوت عام فرمایا کرتے تھے ، اللہ پاک ہمیں بھی نیکی کی دعوت کی دُھومیں