Book Name:Shab e Baraat kese Guzaren
حضرت عبد اللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں : پیارے آقا ، نور والے مصطفےٰ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی پاک بارگاہ میں عرض کیا گیا : اَیُّ النَّاسِ اَفْضَلُ؟ یا رسولَ اللہ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! لوگوں میں اَفْضَل کون ہے؟ فرمایا : کُلُّ مَخْمُوْمِ الْقَلْبِ ، صُدُوقُ اللِّسَانِ ہر وہ بندہ جو مَخْمُوْمُ الْقَلْب ہے اور سچّی زبان والا ہے۔ صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضْوَان نے عرض کیا : یا رسولَ اللہ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! صُدُوْقُ اللِّسَان (یعنی سچّی زبان والا) کسے کہتے ہیں ، یہ تو ہم جانتے ہیں ، مَخْمُوْمُ الْقَلْب کون ہے؟ فرمایا : وہ متقی شخص جس پر کوئی گُنَاہ نہ ہو ، اس کے دِل میں نہ سرکشی ہو ، نہ کینہ ہو ، نہ ہی حسد ہو۔ ([1])
معلوم ہوا جس کی زبان سچّی ہو ، جھوٹ نہ بولے اور جس کے دِل میں نہ سرکشی ہو ، نہ کینہ ہو ، نہ بغض ہو ، نہ حَسَد جلن ہو ، وہ بندہ بڑی فضیلت والا ہے۔ شیخِ طریقت ، امیر اہلسنت دَامَت بَرَکاتہمُ الْعَالِیَہ بارگاہِ رسالت میں استغاثہ پیش کرتے ہیں :
جھوٹ سے بغض و حسد سے ہم بچیں کیجئے رحمت اے نانائے حُسین
صحابئ رسول حضرت انس بن مالِک رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں : ہم مالِکِ جنّت ، قاسِمِ نعمت صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی خِدمت میں حاضِر تھے ، آپ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : یَطْلُعُ عَلَیْکُمُ الْآن مِنْ هٰذَا الْفَجِّ رَجُلٌ مِنْ اَهْلِ الْجَنَّۃِ ابھی تمہارے پاس اس راستے سے ایک جنّتی