Book Name:Shab e Baraat kese Guzaren

(3)شعبان کی 15 وِیں  رات کہ اس رات میں  مرنے والوں  کے نام ، لوگوں  کا رزق اور حج  کرنے والوں  کے نام لکھے جاتے ہیں (4)عرفہ (یعنی 9 ذُو  الحج)کی رات۔ ([1])

بخشش و مغفرت کی رات

شُعَبُ الْاِیمان میں حدیثِ پاک ہے ، ہمارے آقا و مولیٰ ، مکی مدنی مصطفےٰ  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا : 15 شعبان کی رات (یعنی شبِ براءَت کو) ایک پُکارنے والا پُکارتا ہے : ہے کوئی مغفرت چاہنے والا کہ اس کی مغفرت کی جائے؟ ہے کوئی مانگنے والا کہ اسے عطا کیا جائے؟ پس بدکار عورت اور مشرک کے عِلاوہ جو بندہ جو بھی حاجت طلب کرتا ہے ، اس کی حاجت پُوری کر دی جاتی ہے۔ ([2])

شبِ براءَت آقا کریم   صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   کے مشاہدات

اِبْنِ عساکر میں ہے : ایک مرتبہ شبِ براءَت کو فرشتوں کے سردار حضرت جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلَام بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوئے اور عرض کیا : یارسولَ اللہ  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! اُٹھئے ، نماز ادا فرمائیے کہ یہ وہ رات ہے جس میں رحمت کے 300 دروازے کھول دئیے جاتے ہیں ، اس رات میں *  اللہ پاک کے ساتھ شریک ٹھہرانے والوں *  آپس میں بغض و کینہ (یعنی دِل میں دشمنی) رکھنے والوں *  شرابیوں اور بدکاروں کے عِلاوہ سب کی مغفرت کر دی جاتی ہے۔

چنانچہ پیارے آقا ، مدینے والے مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم جنّتُ البقیع (یعنی مدینۂ مُنَوَّرہ کے قبرستان) میں تشریف لے گئے اور سَر مبارک سجدے میں رکھ کر یُوں دعا مانگی :


 

 



[1]...تفسیر دُرِّ منثور ، سورۂ دُخان ، زیرِ آیت : 1تا 5 ، جلد : 7 ، صفحہ : 402۔

[2]...شُعَبُ الْاِیْمان ، باب فِی الصِّیَام ، جلد : 3 ، صفحہ : 383 ، حدیث : 3836۔