Book Name:Nafarmani Ka Anjam

دِل اُلَٹ جانے کی 3 نشانیاں

حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْهیہ آیت ذِکْر کر کے فرماتے ہیں : دِل بگڑنے کی 3 نشانیاں ہیں : (1) : اطاعت میں لذّت نہ پانا (2) : گُنَاہ سے خوف نہ کرنا (3) : کسی کی موت سے عبرت نہ پکڑنا۔ ([1])

ان تینوں نشانیوں کو سامنے رکھ کرہم اپنے دِل کی حالت پر ذرا غور کریں ، آج ہماری حالت کچھ ایسی ہی ہے*  گُنَاہوں میں ایسی لذّت ملتی ہے کہ گھنٹوں گزر جاتے ہیں ، اِحْسَاس تک نہیں ہوتا ، ہاں! نمازوں میں ہمارا دِل نہیں لگتا * فُضُول کاموں میں مَصْرُوف ہوں تو وقت کی فِکْر ہی نہیں ہوتی ، تلاوت کرنے بیٹھ ہی جائیں تو اِدھر اُدھر کے کام یاد آنے لگتے ہیں * رمضان المبارک تشریف لے آئے تو کبھی گرمی کا بہانہ ، کبھی کام کاج کی فِکْر ، ایک تعداد ہے جن کا روزے رکھنے کی طرف دِل مائِل ہی نہیں ہوتا * اور کسی کی موت سے عِبْرت پکڑنے کی حالت تو ایسی ہے کہ بعض دفعہ لوگ جنازہ گاہ میں کھڑے بھی قہقہے لگا رہے ہوتے ہیں۔ آہ! ہماری یہ نازُک حالت ، آہ! غفلت کے پردے اور دِل کی سیاہی...!

پیارے اسلامی بھائیو!  ہمیں فِکْر کرنی چاہیے کہیں ایسا تو نہیں کہ گُنَاہوں کی نحوست  ہمیں جکڑ چکی ہے ، ہمارے دِل اُلٹ دئیے گئے ہیں اور ہمیں اس کا اِحْسَاس تک نہیں ہے۔

مسلسل نافرمانیوں کا عبرتناک انجام

حضرت منصور بن عمّار رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه فرماتے ہیں : میرا ایک دینی بھائی تھا ، مجھ سے بڑی عقیدت رکھتا تھا ، میری نگاہ میں بڑا عبادت گزار ، تہجد پڑھنے والا ، خوفِ خُدا سے رونے


 

 



[1]...تفسیرِ نعیمی ، پارہ : 1 ، سورۂ بقرہ ، زیرِآیت : 66 ، جلد : 1 ، صفحہ : 454۔