Book Name:Nafarmani Ka Anjam

اللہ پاک نے قرآنِ مجید کی برکت سے مجھے شفا عطا فرمائی مگر افسوس! میں دوبارہ گناہوں میں مشغول ہو گیا ، میں نے تَوبہ توڑ دی اور شیطان کے پیچھے چل پڑا ، لمبے عرصے تک یہی سلسلہ رہا ، پھر اچانک میں اُسی بیماری میں مبتلا ہوا ، میں نے موت کے سائے دیکھ لئے ، اب کی بار پھر میں نے قرآنِ کریم کی تلاوت کی ، قرآنِ مجید کے وسیلے سے دُعا کی ، تَوبہ کی ، گُنَاہوں کی معافی مانگی ، اللہ پاک نے مجھے پھر معاف فرما دیا ، مجھے شفا نصیب ہو گئی۔

مگر آہ! میری نادانی...!! صحت کی نعمت ملتے ہی میں پھر سے خواہشات کے پیچھے چل پڑا ، میں نے  پھر سے گُنَاہوں کی وادی میں قدم رکھا اور نافرمانیاں کر کے اللہ پاک کو ناراض کرتا رہا۔ اب تیسری مرتبہ اللہ پاک نے مجھے اُسی مرض میں مبتلا فرمایا ،  اس بار بھی میں نے وہی طریقہ اپنایا ، میں نے قرآنِ کریم منگوایا ، کھولا مگر افسوس! میری زبان بند کر دی گئی ، میں قرآنِ کریم پڑھنا چاہتا تھا مگر ایک حرف بھی نہ پڑھ سکا ، اس حالت سے میں سمجھ گیا تھا کہ اللہ پاک مجھ سے سخت ناراض ہے ، پھر بھی میں نے اللہ پاک کے حُضُور عرض کیا : یااللہ پاک! قرآنِ مجید کے صدقے مجھے شفا عطا فرما۔

اب کی بار مجھے غیب سے آواز آئی : جب تُو بیمار ہوتا ہے ، تَوبَہ کرتا ہے اور جب تندرست ہو جاتا ہے تو گُنَاہ کرنے لگ جاتا ہے۔ جب تکلیف میں مبتلا ہوتا ہے تو روتا ہے اور جب شفایاب ہوتا ہے تو بُرائی اور نافرمانی پر کمر بستہ ہو جاتا ہے۔ تُو کتنی مصیبتوں اور آزمائشوں میں مبتلا ہوا ، اللہ پاک نے تجھے ان سے نجات عطا فرمائی ، اس کے باوُجُود تُو گُنَاہوں میں ڈوبا رہا ، کیا تجھے موت کا خوف نہ تھا...؟ تُو عقل رکھتا ہے ، سمجھ رکھتا ہے ، پھر بھی غفلت میں پڑا رہا ، اللہ پاک نے تجھ پر فضل فرمایا ، تُو نے اسے بُھلا دیا ، تُو نے کتنی بار اللہ پاک سے وعدہ کیا ، پھر توڑ دیا۔