Book Name:Nafarmani Ka Anjam
کی بارگاہ میں ذلیل و رُسوا ہو جاتا ہے اور بارگاہِ اِلٰہی میں اس کی کوئی وَقْعَت باقی نہیں رہتی ہے اور جو بندہ اللہ پاک کی بارگاہ میں ذلیل و رُسوا ہو جائے ، جس کی بارگاہِ رَبُّ العزّت میں کوئی وَقْعَت نہ رہے ، اسے کہیں عزّت نہیں ملتی۔ پارہ : 17 ، سورۂ حَجّ ، آیت : 18 میں ارشاد ہوتا ہے :
وَ مَنْ یُّهِنِ اللّٰهُ فَمَا لَهٗ مِنْ مُّكْرِمٍؕ- (پارہ : 17 ، سورۂ حَج : 18)
ترجمہ کنزُ الایمان : اور جسے اللہ ذلیل کرے اسے کوئی عزت دینے والا نہیں۔
تفسیر صراطُ الجنان میں اس آیت کے تحت ہے : معلوم ہوا کہ عزّت و نامْوَرِی کسی قوم یا فرد کی میراث نہیں کہ کوئی بندہ چاہے کیسے ہی سیاہ کام کرتا پِھرے ، اپنا اعمال نامہ گُنَاہوں سے بھر لے ، اس کا کردار نافرمانیوں سے داغدار ہو ، اس کے باوُجُود وہ عزّت کے ساتھ ہی زِندگی گزارے گا... نہیں! نہیں! ایسا نہیں ہے بلکہ جو اپنے اخلاق و کردار سے ، نیک اعمال سے ، خیر خواہی اور ہمدردی سے اپنے آپ کو عزّت کا حقدار ثابت کرتا ہے ، اللہ پاک اسے عزّت دیتا ہے اور جو مسلسل نافرمانیوں میں مبتلا رہتا ہے ، وہ ذِلّت کے گہرے گڑھے میں گرا دیا جاتا ہے۔ ([1])
نافرمانی نے ذلیل و رُسوا کر دیا
حضرت جبیر بن نُفَیْر رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه فرماتے ہیں : جب مسلمانوں نے قُبْرُص کو فتح کیا ، میں نے دیکھا کہ صحابئ رسول حضرت ابو درداء رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهتنہائی میں بیٹھے رو رہے ہیں ، میں آپ کی خدمت میں حاضِر ہوا اور عرض کیا : عالی جاہ! آج تو اللہ پاک نے مسلمانوں کو