Book Name:Nafarmani Ka Anjam

نافرمانی آفتوں اور بلاؤں کا سبب ہے

اللہ پاک قرآنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے :

ظَهَرَ الْفَسَادُ فِی الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ بِمَا كَسَبَتْ اَیْدِی النَّاسِ لِیُذِیْقَهُمْ بَعْضَ الَّذِیْ عَمِلُوْا لَعَلَّهُمْ یَرْجِعُوْنَ(۴۱)

(پارہ : 21 ، سورۂ رُوْم : 41)

ترجمہ : خشکی اور تری میں فساد ظاہر ہوگیاان برائیوں  کی وجہ سے جو لوگوں  کے ہاتھوں  نے کمائیں  تاکہ الله انہیں  ان کے بعض کاموں  کا مزہ چکھائے تاکہ وہ باز آجائیں ۔

اللہ  اکبر! معلوم ہوا؛ اللہ پاک کی نافرمانی اور گُنَاہوں کے سبب زمین میں فساد برپا ہوتا ہے ، قحط پڑتا ہے ، بارشیں رُک جاتی ہیں ، فصلیں تباہ و برباد ہوتی ہیں ، وبائیں پھیلتی ہیں اور نہ جانے کیسے کیسے فسادات زمین میں ظاہِر ہوتے ہیں۔

جانور لعنت بھیجتے ہیں...!

حضرت مُجَاہِد رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه فرماتے ہیں : جب قحط شِدَّت اختیار کر لیتا ہے ، بارشیں رُک جاتی ہیں تو جانور نافرمانوں پر لعنت بھیجتے اور کہتے ہیں : یہ قحط سالی انسان کے گُنَاہوں کی وجہ سے ہے۔ ([1])

 اے عاشقانِ رسول ! غور فرمائیے! اس سے بڑھ کر اور ذِلّت کیا ہو گی کہ انسان اشرفُ المخلوقات ہے مگر جب یہ گُنَاہ کرتا ہے ، اس کی نافرمانیاں حد سے بڑھتی ہیں تو جانور جو ہم سے کئی درجے کمتر ہیں ، وہ بھی انسان کو بُرا بھلا کہتے ہیں۔ معلوم ہوا؛ جو نافرمان ہے ، وہ اپنی فضیلت کھو بیٹھتا ہے اور درجۂ انسانیت سے گِر کر ذِلّت کے گہرے گڑھے میں جا پڑتا ہے۔  


 

 



[1]...تفسیرِ بغوی ، پارہ : 2 ، سورۂ بقرہ ، زیرِآیت : 159 ، جلد : 1 ، صفحہ : 130۔