Book Name:Nafarmani Ka Anjam

سُود خَور کی قبر میں عذاب

 اے عاشقانِ رسول ! نافرمانی صِرْف دُنیا میں نہیں ، قبر  و آخرت میں بھی ذِلَّت کا سبب ہے۔ عَلّامہ اِبْنِ حجر مکی رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْهفرماتے ہیں : جب میں چھوٹا تھا تو پابندی کے ساتھ اپنے والِد صاحب کی قبر پر حاضری دیا کرتا  اور قرآنِ پاک کی تلاوت کیا کرتا تھا۔ ایک مرتبہ رمضان المبارک میں نمازِ فجر کے فوراً بعد میں قبرستان گیا ، اس وقت قبرستان میں میرے عِلاوہ کوئی نہیں تھا ، میں نے والِد صاحِب کی قبر کے پاس بیٹھ کر قرآنِ کریم کی تِلاوت شروع کی ، ابھی کچھ ہی دیر ہوئی تھی کہ اچانک مجھے رونے دھونے کی آواز سُنائی دی۔ رونے والا بار بار “ آہ! آہ! “ کہہ رہا تھا۔ میں نے غور کیا تو یہ آواز قریب ہی ایک سفید چمکدار قبر سے آ رہی تھی ، میں تِلاوت چھوڑ کر وہ آواز سننے لگا ، قبر کے اندر سے عذاب کی آواز دِل کو بےقرار کر رہی تھی ، پھر کچھ ہی دیر کے بعد جب دِن خوب روشن ہو گیا تو وہ آواز بھی سنائی دینا بند ہو گئی۔

اب وہاں لوگوں کا آنا جانا شروع ہو چکا تھا ، میں نے ایک شخص سے پوچھا : یہ کس کی قبر ہے؟ اُس نے بتایا کہ فلاں کی ہے۔ میں اس قبر والے کو پہچان گیا ، میں نے اس قبر والے کو دیکھا تھا ، وہ کثرت سے مسجد آتا جاتا تھا ، نمازیں بروقت ادا کرتا تھا ، بےجا گفتگو سے پرہیز کرتا تھا مگر اس کے باوُجُود اسے قبر میں عذاب ہو رہا تھا ، اس بات نے مجھ پر گہرا اَثَر ڈالا۔ چنانچہ میں نے اس کے بارے میں معلومات لیں تو پتا چلا کہ وہ نمازی آدمی ایک تاجِر تھا ، جب بوڑھا ہوا تو اس کے پاس مال کم رہ گیا ، لہٰذا لالچ میں آ کر اس نے سُود کا لین دین شروع کر دیا۔ شاید یہی وجہ تھی کہ وہ رمضان المبارک میں بھی ایسے دردناک عذاب سے دوچار تھا۔ ([1])


 

 



[1]...جہنّم میں لے جانے والے اعمال ، جلد : 1 ، صفحہ : 70۔