Book Name:Nafarmani Ka Anjam

*جب بچہ پیدا ہو تو مستحب یہ ہے کہ اُس کے کان میں اَذان و اِقامت کہی جائے ، اذان کہنے سے بلائیں دُور ہو جائیں گی* بہتر یہ ہے کہ دہنے (یعنی سیدھے )کان میں 4 مرتبہ اَذان اور بائیں (یعنی اُلٹے) میں 3 مرتبہ اِقامت کہی جائے*ساتویں دن اُس کا نام رکھا جائے اور اُس کا سر مونڈا جائے اور سر مونڈنے کے وَقت عقیقہ کیا جائے  اور بالوں کو وَزن کر کے اُتنی چاندی یا سونا صَدَقہ کیا جائے*لڑکے کے عقیقے میں دو بکرے اور لڑکی میں ایک بکری ذَبح کی جائے *(بیٹے کیلئے دو کی) اِستطاعت (یعنی طاقت) نہ ہو تو ایک بھی کافی ہے*قربانی کے اُونٹ وغیرہ میں بھی عقیقے کی شرکت ہو سکتی ہے *عقیقہ فرض یا واجب نہیں ہے صرف سنّت مُسْتَحَبَّہ  ہے ، (اگر گنجائش ہو تو ضرور کرنا چاہئے ، نہ کرے تو گناہ نہیں البتہ عقیقے کے ثواب سے محرومی ہے) غریب آدمی کو ہرگز جائز نہیں کہ سُودی قرضہ لے کر عقیقہ کرے *عقیقہ ولادت(Birth) کے ساتویں روز سنت ہے اور یہی افضل ہے ، ورنہ چودھویں ، ورنہ اکیسویں دن*اور اگر ساتویں دن نہ کر سکیں تو جب چاہیں کر سکتے ہیں ، سنّت ادا ہو جائے گی *جس کا عقیقہ نہ ہوا ہو وہ جوانی ، بڑھاپے میں بھی اپنا عقیقہ کر سکتا ہے  جیسا کہ رسول اللہ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ آلِهٖ وَ سَلَّم نے اعلانِ نبوت  کے بعد خود اپنا عقیقہ کیا*بعض (علمائے کرام)نے یہ کہا کہ ساتویں یا چودہویں یا اکیسویں دن یعنی سات دن کا لحاظ رکھا جائے یہ بہتر ہے اور یاد نہ رہے تو یہ کرے کہ جس دن بچہ پیدا ہو اُس دن کو یاد رکھیں اُس سے ایک دن پہلے والا دن جب آئے تو وہ ساتواں ہو گا ، مثلاً جمعہ کو پیدا ہوا تو (زندگی کی ہر ) جمعرات(اُس کا) ساتواں دن ہے* اگر ولادت کا دن یاد نہ ہو تو جب چاہیں کر لیجئے*عوام میں یہ بہت مشہور ہے کہ عقیقے کا گوشت بچے کے ماں باپ اور دادا دادی ، نانا نانی نہ کھائیں یہ محض غلط ہے اس کا کوئی