Book Name:Nafarmani Ka Anjam

یہ بھی اللہ پاک کی نافرمانی ہی تھی ، انہوں نے صِرْف اپنے دِل کی تسلی کے لئے ایسا کیا ، ورنہ ظاہِر ہے ، مچھلیاں پکڑنا منع تھا ، چاہے جال ڈال کر پکڑتے ، چاہے حوض کے ذریعے قید کر لیتے ، دونوں صُورتوں میں مچھلیاں تو پکڑی ہی گئیں۔

لہٰذا انہیں سمجھایا گیا ، دِین کا درد رکھنے والوں نے انہیں نیکی کی دعوت دی ، انہیں بتایا کہ جو تم کر رہے ہو ، یہ غیر شرعِی حیلہ ہے ، یہ محض ایک بہانہ ہے ، تم اللہ پاک کی نافرمانی کر رہے ہو مگر یہ نہ مانے ، اللہ پاک کی نافرمانی کرتے رہے ، گُنَاہ چھوڑنے  اور توبہ کرنے کو تیار نہ ہوئے ، آخر ان کی مسلسل نافرمانی کے سبب اللہ پاک کاقَہْر اِن پر برس پڑا ، ایک صبح کو دیکھا گیا کہ نافرمانوں کے چہرے مَسْخ ہو چکے تھے اور یہ سب نافرمان بندر بن چکے تھے۔ ([1])

اللہ پاک نے یہ عبرتناک واقعہ قرآنِ کریم میں یُوں ذِکْر فرمایا :

وَ لَقَدْ عَلِمْتُمُ الَّذِیْنَ اعْتَدَوْا مِنْكُمْ فِی السَّبْتِ فَقُلْنَا لَهُمْ كُوْنُوْا قِرَدَةً خٰسِـٕیْنَۚ(۶۵)  (پارہ : 1 ، سورۂ بَقَرَہ : 65)

ترجمہ کنزُ الایمان : اور بے شک ضرور تمہیں معلوم ہےتم میں کے وہ جنہوں نے ہفتہ میں سرکشی کی تو ہم نے ان سے فرمایاکہ ہو جاؤ بندر دُھتکارے ہوئے۔

گر تُو ناراض ہوا میری ہلاکت ہو گی

ہائے میں نارِ جہنم میں جلوں گا یارب!

گُنَاہ اللہ پاک سے جنگ ہے

پیارے اسلامی بھائیو!  دیکھا آپ نے! اللہ پاک کی نافرمانی کا کیسا بھیانک انجام ہوا ، اللہ پاک نے بنی اسرائیل کے ان نافرمانوں کو قیامت تک کے لئے نشانِ عبرت بنا دیا ۔


 

 



[1]...حاشیہ صاوی علی الجلالین ، پارہ : 1 ، سورۂ بقرہ ، زیرِ آیت : 66 ، جلد : 1 ، صفحہ : 80۔