Book Name:Nafarmani Ka Anjam

دیں گے ، ایسے نادان ذرا اندازہ تو کریں ؛ کس کی نافرمانی کر رہے ہیں...! آج من گھڑت باتیں کر کے ، زبان چلا کر ، گُنَاہ کا نام بدل کر ، بظاہِر دِل کو بھانے والے الفاظ بول کر گندے کام کو لوگوں کی نگاہ میں اچھا کر بھی لیں گے تو کیا سمجھتے ہیں؟ اللہ پاک کے حُضُور حاضِری نہیں ہونی؟ ذرا سوچیں تو سہی! جس جبّار و قهّار کی نافرمانی کرتے ہیں ، کیا وہ دیکھتا نہیں ہے؟ کیا اعمال لکھنے والے فرشتے ہمارے اعمال لکھ نہیں رہے؟ جب ایسا ہے تو پھر اِن دِل لبھانے والے الفاظ کا کیا فائدہ...؟ گُنَاہ تو آخر گُنَاہ ہی ہے۔ گُنَاہ کا انجام ہمیشہ عبرتناک ہی نکلتا ہے۔ اللہ پاک قرآنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے :

وَ كَمْ اَهْلَكْنَا مِنَ الْقُرُوْنِ مِنْۢ بَعْدِ نُوْحٍؕ-وَ كَفٰى بِرَبِّكَ بِذُنُوْبِ عِبَادِهٖ خَبِیْرًۢا بَصِیْرًا(۱۷)

(پارہ : 15 ، سورۂ بَنِی اِسْرَائِیْل : 17)

ترجمہ کنزُ الایمان : اور ہم نے کتنی ہی  سنگتیں (قومیں) نوح کے بعد ہلاک کر دیں اور تمہارا رب کافی ہے اپنے بندوں کے گناہوں سے خبر دار دیکھنے والا۔

اللہ! اللہ! وہ کیسی قومیں تھیں! انہیں دُنیا میں عزّت دی گئی تھی ، طاقت دی گئی تھی ، وہ مال دار تھے ، اُن کے بڑے بڑے طاقتور جسم تھے مگر انہوں نے نافرمانی کی ، گُنَاہ کرتے رہے ، کرتے رہے ، نیکی کی دعوت دینے والوں کی بات نہ سُنی ، ضِدِّی بنے ، گُنَاہوں پر اَڑے توبہ کی طرف نہ آئے ، آخر خُدائے قَهَّار کا غضب ان پر نازِل ہوا اور اُن کا نام و نشان تک دُنیا سے مٹا دیا گیا۔

پچھلی قوموں پر آنے والے عذابات

قومِ عَاد بڑی طاقتور قوم تھی ، ان کے لمبے لمبے قد تھے ، بڑے بڑے جسم تھے ، یہ پہاڑوں کو تراش کر اپنے محلّات بنایا کرتے تھے ، اللہ پاک نے انہیں مال و دولت سے نوازا ،