Book Name:Nafarmani Ka Anjam

نعمتیں عطا فرمائیں مگر انہوں نے نافرمانی کی ، اللہ پاک کے نبی حضرت ہُود عَلَیْهِ السَّلَام کو جھٹلایا ، کفر پر اَڑے ، گُنَاہوں پر قائِم رہے ، ضِدّی بنے ، آخر ان پر رَبِّ قَهَّار کا قہر برس پڑا ، اللہ پاک نے ان پر آندھی کا عذاب بھیجا ، یہ نہایت سرد ، خشک اور سخت سنّاٹے دار آندھی تھی ، اس کی شِدّت کا حال یہ تھا کہ لوگوں کو زمین سے یوں اُکھیڑ دیتی گویا وہ کھجوروں کے سوکھے تنے ہوں ، پھر انہیں سر کے بل زمین پر اس طرح مارتی کہ ان کے ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتے ، 8 دِن تک یہ آندھی مسلسل چلتی رہی اور اس نے قومِ عاد کا نام و نشان تک مٹا ڈالا۔ ([1])

قومِ ثمود فَنِّ تعمیر کی ماہِر تھی ، اللہ پاک نے انہیں بہت نعمتوں سے نوازا ، انہیں طاقت دی ، مال و دولت سے نوازامگر انہوں نے نافرمانی کی ، حضرت صالح عَلَیْهِ السَّلَام کو جھٹلایا ، کفر پر اَڑے ، گُنَاہوں کا بازار گرم کیا ، آخر ان پر بھی قَہرِ اِلٰہی کا کوڑا برس گیا ، ان پر شدید زلزلے کا عذاب بھیجا گیا ، جس سے یہ ہمیشہ کے لئے فنا کے گھاٹ اُتر گئے۔

نمرود کیسا رُعْب و دبدبے والا بادشاہ تھا ، اللہ پاک نے اسے تاج و تخت عطا کیا مگر اس نے نافرمانی کی ، حضرت ابراہیم عَلَیْهِ السَّلَام کی گستاخیاں کیں ، آخر اس پر عذاب آیا ، اللہ پاک نے اس بدانجام کو اور اس کی فوج کو مچھروں کے ذریعے فنا کے گھاٹ اُتار دیا۔

فِرْعون کیسا طاقت والا تھا ، اس نے نافرمانی کی ، اس کی بادشاہت اس کے کچھ کام نہ آئی ، طاقت ، قُوّت ، تاج و تخت ، فوج ، لشکر سب دھرے کے دھرے رِہ گئے اور فِرعون اپنی کافِر قوم سمیت دریا میں غرق ہو گیا۔


 

 



[1]...سیرت الانبیاء ، صفحہ : 223۔