Book Name:Ahle-Taqwa Kay 4 Ausaf

نیک لوگوں کا ایک مبارک انداز

یہ بھی بہت اَہَم اور انتہائی ضروری وَصْف ہے ، امام شعرانی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں : اللہ پاک کے نیک بندوں کے اخلاق میں سے ہے کہ جب تک انہیں قرآن و سُنّت اور شریعت کی روشنی میں کسی کام کا واضِح حکم معلوم نہیں ہو جاتا تھا ، اس وقت تک وہ کام نہیں کیا کرتے تھے۔ ([1])

صحابہ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان   اور شریعت پر عَمَل

بُخاری و مسلم میں روایت ہے ، جس کا خُلاصہ کچھ یُوں ہے کہ ایک مرتبہ 30 صحابۂ کرام  عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان    سَفَر پر تھے ، راستے میں ایک مقام پر ایک شخص نے آکر صحابۂ کرام  عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان    سے عرض کیا : ہمارے سردار کو بچھو نے کاٹ لیا ہے ، کیا آپ کچھ کر سکتے ہیں؟ ایک صحابی  رَضِیَ اللہُ عنہ  نے فرمایا : ہاں! میں دَم کر دُوں گا۔ چنانچہ وہ صحابی  رَضِیَ اللہُ عنہ  اس شخص کے ساتھ گئے اور سورۂ فاتحہ پڑھ کر مریض کو دَم کیا ،   جس کی برکت سے مریض ٹھیک ہو گیا۔ اب اُن لوگوں نے صحابۂ کرام  عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان    کو کچھ بکریاں پیش کیں ، انہوں نے یہ بکریاں رکھ تَو لیں مگر پھر خیال آیا کہ کیا یہ بکریاں لینا ہمارے لئے جائِز تھا یا نہیں؟ چنانچہ انہوں نے ان بکریوں سے نفع حاصِل نہ کیا ، جب واپس مدینۂ منورہ حاضِر ہوئے تو سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کی خدمت میں ساری صُورتِ حال عرض کی ، صاحِبِ شریعت ، رسولِ رحمت  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے ان بکریوں سے نفع حاصِل کرنے کی اجازت عطا فرمائی ، تب صحابۂ کرام  عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان    مطمئن ہوئے۔ ([2]) 


 

 



[1]...تنبیہ المغترین ، صفحہ : 22۔

[2]...بخاری ، کتابُ الاجارہ ، صفحہ : 585 ، حدیث : 2276۔