Book Name:Ahle-Taqwa Kay 4 Ausaf

ہے لاکھ لاکھ ترا شکر پھر دیا رمضان              کرم سے ذوقِ عبادت بھی ہو عطا یارَبّ!

کرم سے عشرۂ رحمت کو پا لیا ہم نے           تُو بخش عشرۂ رحمت کا واسطہ یارَبّ!

طفیلِ عشرۂ رحمت ہو ساتھ ایماں کے         ترے حبیب کے جلووں میں خاتمہ یارَبّ!

کریم! عشرۂ رحمت دیا کرم سے اب            عذاب دُور ہو رحمت سے قبر کا یارَبّ!

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ!                                                           صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

ماہِ رمضان دولتِ تقویٰ پانے کا ذریعہ ہے

اللہ پاک قرآنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے :

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الصِّیَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَۙ(۱۸۳)  

(پارہ : 2 ، سورۂ بقرۃ : 183)

ترجَمۂ کنزُ الایمان : اے ایمان والو تم پر روزے فرض کیے گئے جیسے اگلوں پر فرض ہوئے تھے کہ کہیں تمہیں پرہیزگاری ملے ۔

اس آیتِ کریمہ کے آخری حِصّے لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ کی وضاحت کرتے ہوئے مشہور مُفَسِّرِ قرآن ، مفتی احمد یار خان نعیمی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں : اس میں روزہ کی حکمت کا ذِکْر ہے یعنی (اے ایمان والو!) تم پر روزےاس لئے فرض کئے گئے تاکہ تم جہنّم کی آگ سے بچ جاؤ یا پرہیز گار ہو جاؤ۔ مزید فرماتے ہیں : گُنَاہ کرانے والا نفس ہے اور یہ کھانے پینے سے قَوِی (یعنی طاقت ور) ہوتا ہے ، جب روزہ سے اس کی قُوَّت ٹوٹے گی تو تمہیں گُنَاہ کی طرف رغبت بھی کم ہو گی اور پرہیزگاری بھی حاصِل ہو گی۔ ([1])

اے عاشقانِ رسول! معلوم ہوا روزے رکھنے کی برکت سے سرکش نفس کا زور ٹوٹتا ہے ، گُنَاہوں کی رغبت کم ہوتی اور تقویٰ کی دولت نصیب ہوتی ہے۔


 

 



[1]...تفسیر نعیمی ، پارہ : 2 ، سورۂ بقرہ ، زیرِ آیت : 183 ، جلد : 2 ، صفحہ : 212۔